رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کی سیاسی و مذھبی جماعتوں اور شخصیات نے ناجائز صہیونی حکومت اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات برقرار کرنے کے معاہدے کی مذمت کی۔
پاکستان کی سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے متحدہ عرب امارات کی صہیونی حکومت کیساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کی حالیہ کوششوں کو مسلم دنیا بالخصوص مظلوم فلسطینی عوام سے غداری قرار دیا ہے۔
پاکستان کی جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے اس معاہدے کی مذمت کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات کے حکام سے مطالبہ کیا کہ اپنے اس فیصلے نظرثانی کریں۔
سراج الحق نے آج ایک بیان بھی جاری کیا جس میں اسلام آباد حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فلسطین کی حمایت کے لئے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کرے اور صیہونیوں کیساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے فیصلے کو منسوخ کرنے کیلئے متحدہ عرب امارات پر دباؤ ڈالے۔
مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بھی ایک بیان میں کہا کہ بہت افسوس کی بات ہے کہ کچھ غدارعرب حکمرانوں نے صیہونیوں کے مفادات کو فلسطین کے نظریات اور امت اسلامیہ کے مفادات پر ترجیح دی یہ ایک دھوکہ ہے جسے تاریخ اور خاص طور پر دنیا کے مسلمان فراموش نہیں کریں گے۔
انہوں نے اس بات پر زوردیا کہ صیہونی حکومت کیساتھ سمجھوتہ کرنے پر خاموشی عالمی سامراج بالخصوص ظالم صہیونی حکمرانوں کی سازش سے اتفاق کرنے کے مترادف ہے۔ لہذا، عالم اسلام کو اسلامی اقوام کی حکمرانی اور بقا کیلئے ان جیسے منصوبوں کا مقابلہ کرنا چاہئے۔
پاکستانی تجزیہ نگار اور سیاسی رہنما ثاقب اکبر نے بھی کہا کہ صیہونی حکومت کیساتھ سعودی عرب کے قریبی اتحادی کے طور پر متحدہ عرب امارات کا معاہدہ، کچھ عرب حکمرانوں کے مسلمانوں اور فلسطینی عوام کے ساتھ دھوکہ دہی کی کتاب کا ایک اور صفحہ ہے جو انتہائی اہم ہے۔
واضح رہے کہ قدس کی غاصب اور جابر صہیونی حکومت اور متحدہ عرب امارات کے تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے کا اعلان گذشتہ دو روز کے دوران مختلف سیاسی جماعتوں اور شخصیات نیز پاکستانی میڈیا اور نیوز چینل کا بنیادی موضوع بن گیا ہے اور اس معاہدے کی بڑے پیمانے پر مذمت کئے جانے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔