20 August 2020 - 14:17
News ID: 443506
فونت
رستم شاہ مہمند :
سابق پاکستانی سفیر اور تجزیہ کار نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی کی حالیہ شکست نے ایرانی سفارتکاری کے سامنے امریکی ناکامی سمیت دنیا میں امریکی ساکھ کی کمی کا مظاہرہ کیا۔

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق سابق پاکستانی سفیر اور تجزیہ کار برائے سیاسی اور جنوب مغربی ایشیا کے امور رستم شاہ مہمند نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی کی حالیہ شکست نے ایرانی سفارتکاری کے سامنے امریکی ناکامی سمیت دنیا میں امریکی ساکھ کی کمی کا مظاہرہ کیا۔

انہوں نے ایران کیخلاف اسلحے کی پابندی میں توسیع سے متعلق امریکی قرارداد کی شکست کے بعد ٹرمپ کیجانب سے دھمکی دینے کی تنقید کی۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسلامی جمہوریہ ایران کی کامیاب سفارتکاری کے سامنے امریکی شکست سے ظاہر ہوتی ہے کہ امریکی سپر پاور کا دور ختم ہوچکا ہے۔

افغانستان میں تعینات سابق پاکستانی سفیر نے کہا کہ امریکی صدرکو ایران جوہری معاہدے کی غیرقانونی اور یکطرفہ علیحدگی کے بعد اختلافات کے حل کے میکنزم (اسنیپ بیک) کے استعمال کا کوئی حق نہیں ہے اور جوہری معاہدے سے علیحدگی کیلئے اس اپشن کے استعمال کی کوششیں بھی بین الاقوامی قوانین کیخلاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران مخالف قرارداد کو مسترد کرنے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ کی یورپی اتحادی، جو دوسری جنگ عظیم کے بعد ہمیشہ واشنگٹن کی پالیسیوں کی پیروی کرتے ہیں، اب ٹرمپ کے غیر قانونی اقدامات کو دیکھنے کی ہمت کرتے ہیں اور آسانی سے امریکی یکطرفہ فیصلوں کی مخالفت کرتے ہیں۔

مہمند نے کہا کہ حالیہ عالمی تبدیلیوں سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ کے قابل اعتماد اتحادی اب خود اپنی آزاد خارجہ پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور واشنگٹن کے تسلط سے آزاد ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لہذا، امریکی صدر کو اس حقیقت کو قبول کرنا ہوگا کہ ان کے شراکت دار بین الاقوامی سیاست کی طرف اپنا نقطہ نظر تبدیل کرنے کی راہ پر گامزن ہیں اور اب وہ، ٹرمپ کے کہنے پر بین الاقوامی قانون و ضوابط کی خلاف ورزی کرنے پر مجبور نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کیخلاف ہتھیاروں کی پابندی میں توسیع کی خواہاں امریکی قرارداد کو سلامتی کونسل میں صرف دو ووٹ مل گئے؛ ایران مخالف قرار داد پر ہونے والی ووٹنگ میں گیارہ ممالک نے حصہ نہیں لیا، دو ممالک نے اس کی حمایت جبکہ دو ممالک نے اس کی مخالفت میں ووٹ ڈالے؛ قرارداد کے حق میں امریکا کے علاوہ صرف جمہوریہ ڈومینیکن نے ووٹ ڈالا جبکہ روس اور چین نے اس کی مخالفت میں ووٹ ڈال کر اسے ویٹو کر دیا۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬