رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ہر سال ماہ محرم کے شروع ہوتے ہی عظیم حسینی انقلاب کے احیاء، حق کی سربلندی کی خاطر کربلا میں دی جانے والی قربانیوں کو یاد کرنے اور سانحہ کربلا کے دوران نواسۂِ رسول اور ان کے اعوان وانصار پر ڈھائے جانے والے مظالم پہ پرسہ پیش کرنے کے لیے پوری دنیا میں مجالس عزاء کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے اور اظہار غم وحزن کے لیے ہر ملک اور ہر علاقہ کے رہنے والے اپنے اپنے طور طریقہ اور رسم ورواج کے تحت مختلف امور سرانجام دیتے ہیں۔
عراق میں گزشتہ طویل زمانے سے ماہ محرم کے شروع ہوتے ہی ایام غم کا آغاز روضہ مبارک امام حسین(ع) اور روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے گنبدوں پر سارا سال لہرانے والے سرخ علموں کو اتار کر سیاہ علم نصب کرنے سے کیا جاتا ہے۔ صدامی و بعثی دور حکومت میں بغیر کسی تقریب کے خاموشی کے ساتھ اس عراقی رسم کو ادا کر دیا جاتا تھا۔
البتہ ڈکٹیٹر صدامی حکومت کے خاتمے اور مقدس روضوں کے نظام کے مرجعیت کے ہاتھوں میں آنے کے بعد کربلا کے روضوں میں علموں کی تبدیلی کو ایک عالمی تقریبِ عزاء کی صورت دی گئی جس میں شرکت کے لیے ناصرف عراق بلکہ بیرون ملک سے بھی لاکھوں مومنین یکم محرم کی پہلی رات کربلا آتے ہیں اور اس منفرد تقریب عزاء میں اہل بیت اطہار کو پرسہ پیش کرتے ہیں اور حسینی انقلاب کو ہمیشہ زندہ و جاوید رکھنے کے عہد کی تجدید کرتے ہیں۔ اسی طرح کروڑوں مومنین ذرائع ابلاغ کے ذریعے اس تقریب کو دنیا بھر میں براہ راست دیکھتے ہیں۔
یکم محرّم 1426هـ بمطابق فروری 2005ء کو پہلی مرتبہ ایک بڑے عزائی پروگرام کی صورت میں روضہ مبارک امام حسین(ع) اور روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے گنبدوں سے سرخ علموں کو اتار کر سیاہ علم نصب کیے گئے۔ ہر سال اس تقریب میں شرکت کرنے والوں کی تعداد اور اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا رہا گزشتہ سال 2019ء کو بھی اس تقریب میں ایک ملین سے زیادہ لوگوں نے شرکت اور دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر اسے میڈیا کورج دی گئی۔
لیکن اس سال کورونا وائرس اور متعلقہ حکام کی ہدایات کے پیش نظر محرّم 1442هـ کی پہلی رات ایک مختصر تقریب میں دونوں گنبدوں کے سرخ عَلَم اتار کر سیاہ علم نصب کر دیئے گئے ہیں گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی معروف عربی نوحہ خواں مرحوم حمزة الصغير کے لازوال مشہور نوحہ (يا شهر عاشور) کی حرموں میں گونجتی ہوئی آواز کے دوران پہلے روضہ مبارک امام حسین(ع) کے گنبد کا علم تبدیل کیا گیا اور پھر روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے گنبد پر سارا سال لہرانے والے سرخ علم کو اتار کر سیاہ علم نصب کر دیا گیا اور اسی طرح دونوں مقدس روضوں، ما بین الحرمین اور ان سے ملحقہ راستوں میں سفید اور سبز روشنیوں کو بند کر کے سرخ روشنیوں کو آن کر دیا گیا۔
مؤرخین کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے قبیلہ بنی اسد کے سردار نے امام حسین علیہ السلام کے روضہ مبارک پر سرخ علم نصب کیا اور یہ اس وقت کی بات ہے کہ جب جناب مختار نے امام حسین علیہ السلام کا روضہ مبارک تعمیر کیا تھا اس کے بعد سے ماہ محرم اور صفر کے علاوہ سارا سال سرخ علم ہی آویزاں رہتا ہے۔
واضح رہے حضرت امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک کے گنبدوں پر سارا سال سرخ علم لہراتے ہیں اور یہ سرخ علم اس بات کی علامت ہیں کہ یہ وہ مقتول ہیں کہ جن کے خون کا انتقام لینا باقی ہے خدا کا وعدہ ہے کہ امام زمانہ(عج) اپنے ظہور کے بعد امام حسین(ع) اور شہداء کربلا کے قاتلوں سے ان کے ہر ظلم و ستم کا بدلہ لیں گے تمام مومنین ہر وقت امام زمانہ کے ظہور کی دعا کرتے ہیں تاکہ ان کے ساتھ مل کر امام حسین علیہ السلام اور شہداء کربلا کے قاتلوں سے بدلہ لیا جائے اور پوری دنیا کو انسانیت کے دشمنوں سے پاک کر دیا جائے تاکہ پوری انسانیت سکون اور سعادت کی زندگی گزار سکے۔
حضرت امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک کے گنبدوں پر سارا سال لہرانے والے سرخ علموں کو ہر سال محرم کے شروع ہوتے ہی اتار کر ان کی جگہ سیاہ علم نصب کر دئیے جاتے ہیں کہ جو حزن و ملال اور سوگ اور ایام عزاء کی علامت ہیں۔