رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق تحریک بیداریِ اُمت مصطفیٰ اور جامعہ عروۃ الوثقیٰ کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین علامہ سید جواد نقوی نے مسجد بیت العتیق لاہور میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں حکومت کی سرپرستی میں فرقہ واریت کو ہوا دی جا رہی ہے اور منظم سازش کے تحت حالات خراب کئے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محرم سے پہلے بھی اشارہ کر دیا تھا کہ فرقہ وارانہ فضا بنائی جا رہی ہے جو پچھلے 30 سال جاری رہی، جس میں اندھی قتل و غارت ہوئی اور شیعہ زیادہ متاثر ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ویسی فضا محرم سے پہلے یہاں بھی بنائی گئی ہے، چند عناصر اس فضا کو بنانے میں مصروف تھے، سوشل میڈیا کو اس حوالے سے استعمال کیا گیا،احساسات و جذبات جان بوجھ کر مشتعل کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جس کا خطرہ تھا کہ فسادات ہوں گے، وہ صورتحال پیدا ہو چکی ہے، موجودہ صورتحال بنانے کیلئے مخصوص افراد کو پلاننگ کے تحت تیار کیا گیا تھا، اس کی منظم انداز میں سپورٹ کی جا رہی تھی، سیاسی و مالی طور پر ان کی مدد کرکے ان سے کام کروائے گئے۔
علامہ جواد نقوی نے کہا کہ یہ لوگ دونوں طرف ہیں، کچھ شیعہ کی طرف سے اور کچھ سنیوں کی طرف سے۔
انہوں نے کہا کہ خدا کرے محرم اور صفرالمظفر امن و امان سے گزریں لیکن شیطاتین نے جو کام کرنا تھا، وہ کر گزرے ہیں، اس لئے مومنین اس سازش کو ناکام بنائیں، اہلسنت عوام اور علماء بھی کردار ادا کریں، دشمن کے کھودے گئے کنویں میں شیعہ اور سنی اندھا دھند نہ گریں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس نے اچھا اقدام کیا، اشتعال دلانے والے ذاکرین و خطباء کو، جو فورتھ شیڈول میں تھے، یا جن کے نام آتے تھے، ان پر پولیس نے پہلے سے پابندیاں لگا دیں اور بانیان مجالس سے شورٹی بانڈز لئے گئے کہ وہ شرپسند ذاکرین سے مجلس نہیں پڑھوائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے مختلف مقامات پر بہت سے ذاکرین پر پابندیاں لگا دیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی افراد نے باقاعدہ ان فسادیوں سے پابندیاں ختم کروائیں، وزیر کی سطح کے افراد شامل ہیں، وزیر مذہبی امور بھی اس میں شامل تھے، جنہوں نے دباو پولیس کو لا کر شرپسندوں سے پابندیاں ہٹوائیں، مشیر لوگ بھی شامل تھے، ایسے لوگوں پر جن پر فرقہ واریت پھیلانے کی بیسیوں ایف آئی آرز کٹی ہوئی تھیں، ان سے پابندیاں ہٹوا کر انہیں خطابت کا موقع دیاگیا، انہوں نے اپنی خباثت کے مطابق وہی کیا جو کرتے تھے، انہوں نے فتنہ انگیز گفتگو کی اور پورے ملک میں انتشار پھیل گیا۔
علامہ جواد نقوی نے کہا کہ عوام ان فسادیوں کے بنائے ہوئے میدان میں نہ کودیں، یہ آگ پاکستان میں پہلے بہت کچھ جلا چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ایک شخص نے بی بی سلام اللہ علیہا کی شان میں گستاخی کی، پھر صحابہ کی شان میں گستاخی ہوئی، پھر چلتے چلتے بات محرم تک پہنچ گئی، یہ منظم سازش کے تحت ہی ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حیرت ہے جس پر پابندی ہے حکومتی وزراء وہ پابندی ہٹوا دیتے ہیں اور پھر راتوں رات اس شخص کو برطانیہ بھی پہنچا دیا جاتا ہے کہ اس کا ویزہ بھی لگ جاتا ہے، ٹکٹ بھی ہو جاتا ہے، کورونا کے باعث ویسے ہی سفر مشکل ہے، مگر اس فسادی کو محفوظ طریقے سے ملک سے نکال دیا جاتا ہے، اور وہ بقیہ مضمون انگلستان میں پڑھنا شروع ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو اہلسنت توہین صحابہ پر ردعمل دکھا رہے ہیں وہ لوگ شیعوں کی طرف رخ نہ کریں، اس میں تشیع کا کوئی عمل دخل نہیں، بلکہ اس کام میں جو ملوث ہیں انہیں پکڑیں، جنہوں نے اسے بھگایا ہے، اسے سہولت دی ہے، اس سے پابندی ہٹوائی ہے، ان کو پکڑیں، یہ لوگ تو ادھر موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ ردعمل دے رہے ہیں، وہ جلوسوں اور عزاداری کو ہدف بنا رہے ہیں، انہوں نے امام حسینؑ کو ہدف بنا لیا ہے جبکہ انہوں نے مجرموں کے سہولت کاروں کو چھوڑ دیا ہے۔
علامہ جواد نقوی نے کہا کہ پاکستان مملکت ہے، اندھیر نگری نہیں، اداروں کو پل پل کی خبر ہے، یہ سب اتفاقاً نہیں ہوا بلکہ یہ پہلے سے سب کچھ تیار تھا۔ جلالی نے کتنی آگ لگانی ہے، جلالی کے بعد مقابلے میں کتنا تیل پھینکنا ہے، پھر تیسرا کیا کرے گا، یوں ایک منظم سازش کے تحت کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ دشمن نے دو ٹیمیں بنائیں، ایک شیعہ کے نام سے، ایک سنی کے نام سے، دونوں ٹیمیں اپنا اپنا کام کر رہی ہیں۔ یہاں توجہ کی ضرورت ہے، ایک عرصے سے یہاں بیان کر رہا ہوں کہ کسی کے مقدسات کی توہین حرام ہے، اور یہ بھی کہا کہ ایم آئی سکس برطانیہ کی منحوس ایجنسی نے پاکستان میں شیعہ سنی تصادم کیلئے باقاعدہ ایک شیعہ فرقہ بنایا ہے، اس شیعہ فرقہ کے عقائد شیعہ والے نہیں، وہ نصیری ہیں، مشرک ہیں، ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، ان کو شیعہ سے جوڑ دیا گیا ہے، جو کھلم کھلا علی اللہ کہتے ہیں اور کہتے ہیں کائنات اللہ نے نہیں بنائی بلکہ اللہ کو بھی اہلبیت نے بنایا ہے، یہ لوگ مشرک ہیں، جن کو شیعوں کے عقائد خراب کرنے کیلئے تیار کیا گیا ہے اور سنیوں کے مقدسات کی توہین کا ٹارگٹ دیا گیا ہے تاکہ سنی مشتعل ہوں اور وہ ردعمل دکھائیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ جو مشرق وسطیٰ میں کرنے جا رہے ہیں، اسرائیل کو تسلیم کروانے جا رہے ہیں، ایران کے گرد گھیرا تنگ کر رہے ہیں، تو یہ پاکستان کو مشترق وسطیٰ کی صورتحال سے لاتعلق رکھنے کیلئے شیعہ اور سنی کو لڑانے کی سازش کر رہے ہیں، اس لئے شیعہ سنی بیدار رہیں اور دشمن کی سازش کا ادراک کرتے ہوئے آپس میں دست و گریباں نہ ہوں بلکہ اصل مجرموں اور سرپرستوں کے گریبان پکڑیں، ان سے پوچھیں کہ صحابہ کی اگر توہین ہوئی ہے تو کیوں ہوئی ہے، مجرم اگر ملک سے فرار ہوا ہے تو کیسے ہوا ہے؟ اس کا جواب حکومت کے عہدیداروں سے لیں، آپ میں لڑنے سے پاکستان کا نقصان ہوتا ہے، اپنے وطن کا نقصان نہ کریں بلکہ اصل چوروں پر ہاتھ ڈالیں، تاکہ وہ آئندہ ایسی سازش کرنے سے پہلے ہزار بار سوچیں۔