رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سانحہ جامعہ شہید عارف حسین الحسینی کے خلاف پاکستان کی مختلف شیعہ تنظیموں نے اس ملک کے مختلف شھروں میں مشترکہ ریلیاں نکالی اور اور جی ٹی روڈ پر دھرنے دئے
جامعہ شہید عارف الحسینی سے برآمد ہونے والی ریلی میں مدرسہ منتظمین کے علاوہ امامیہ رابطہ کونسل، مجلس وحدت مسلمین، شیعہ علماء کونسل، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور امامیہ جرگہ کے کارکنوں کے علاوہ صوبہ کے مختلف اضلاع سے آئے ہوئے علمائے کرام اور ان کے نمائندوں شرکت کی۔
مقررین نے یہ کہتے ہوئے کہ نئے حکمران بھی امن و امان کے قیام میں ناکام ہوچکے ہیں، ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں یا تو انتہائی نااہل ہوچکی ہیں یا پھر دہشتگردوں کیساتھ ملی ہوئی ہیں کہا: دہشتگردی جاری رہی تو پورے خیبر پختونخوا سے تشیع کو پشاور میں اکٹھا کریں گے ۔
انہوں نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دہشتگردوں کے ہاتھوں نہ مساجد محفوظ ہیں، نہ بازار، اہلسنت بھائیوں کی بھی نشانہ بنایا جاتا ہے اور اہل تشیع تو دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ہیں کہا: اگر حکومت عوام کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتی تو بتا دے، ہم اپنا تحفظ خود کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔
آخر میں قرار دادوں کے ذریعے مطالبہ کیا گیا کہ پشاور اور اس کے گردو نواح میں دہشتگردوں کیخلاف ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے، سانحہ میں شہید اور زخمی ہونے والوں کو 3 دن کے اندر معاوضہ ادا کیا جائے، پشاور میں ٹارگٹ کلنگ اور سانحہ امامیہ کالونی کے متاثرین کو فوری طور پر معاوضہ ادا کیا جائے اور ان کے قاتلوں کو گرفتار کیا جائے ۔
اسسٹنٹ کمشنر پشاور کی مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی پر مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔