رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں پھیلتی ناامنی کے خلاف سنی تنظیموں نے علمائے کرام، شخصیتوں اور سیکڑوں افراد کی شرکت میں لاہور میں احتجاجی مظاہرہ کیا ۔
تحفظ ناموس رسالت محاذ کے مرکزی رہنما مرتضٰی علی ہاشمی نے یہ کہتے ہوئے کہ داتا دربار کو لاہور میں شرک کا سب سے بڑا اڈا کہنے والے ظالم مولوی ہی اولیا کے مزارات پر حملوں میں ملوث ہیں کہا: وزیراعلٰی پنجاب کو داتا علی ہجویری سے غداری مہنگی پڑے گی۔
انہوں نے اہل سنت پر کفر کے فتوے لگانے والوں کو دہشتگرد و گستاخ جانا اور کہا : کالعدم تنظیموں پر عائد پابندی پر عملدرآمد کیا جائے اور انہیں سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنے سے منع کیا جائے۔
ادارہ صراط مستقیم کے سربراہ اشرف آصف جلالی نے اپنے خطاب میں یہ کہتے ہوئے کہ داتا دربار پر حملے کو تین سال بیت چکے ہیں، مگر کسی ملزم کو گرفتار نہیں کیا گیا کہا: حکمران داتا دربار پر ہر سال حاضری دیتے ہیں، مگر کیا ان کے ضمیر انہیں ملامت نہیں کرتے کہ اسی دربار پر دھماکے کرنے والے مجرم ابھی تک گرفتار نہیں ہوسکے۔
انہوں نے حکومت سے اہل سنت کو مظالم سے بچانے اور اولیا کے مزارات کی حفاظت کرنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا: مزارات اور مساجد پر حملے کرنے والے مسلمان کیا انسان کہلانے کے بھی حقدار نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا : طالبان سے مذاکرات فضول ہیں ایسا کرنا دہشت گردوں کے حوصلے بلند کرنے کے مترادف اور شہداء کے خون سے غداری ہے ۔
تحفظ ناموس رسالت محاذ کے صدر رضائے مصطفٰی نے مزارات اولیا پر حملوں کا ذمہ دار یہودی اور سعودی گٹھ جوڑ کو قرار دیا اور یاد دہانی کروائی: 1925ء میں جنت البقیع میں جگر گوشہ سرور کونین سیدہ فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیہا، حضرت امام حسن علیہ السلام، حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالٰی عنہ، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنہا، حضرت امام مالک رحمتہ اللہ علیہ اور دیگر اصحاب و ازواج مطہرات رسول (ص) کے مزارات اقدس کو مسمار کرنے والے ہی مزارات اولیا پر بم دھماکے کرنے والے ہیں۔
انہوں نے کہا : جنت البقیع کو مسمار کرنے کے لئے یہودیوں کا اسلحہ اور پیسہ سعودیوں کے ذریعے استعمال ہوا۔
جامعہ نعیمیہ کے مفتی محمد حسیب قادری نے سعودی ٹکڑوں پر پلنے والی تنظیموں کو پاکستان میں دہشت گردی کا ذمہ دار ٹھراتے ہوئے ان پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا اورکہا: پہلے مسلم لیگ (ن) کی صرف پنجاب میں حکومت تھی تو کہا جاتا تھا کہ وفاقی ایجنسیاں تعاون نہیں کر رہیں، مگر اب تو وفاق میں بھی مسلم لیگ (ن) ہی برسرا قتدار ہے، تو فی الفور ملزمان گرفتار کرے ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ لگتا ہے ریاستی اداروں نے دہشت گردوں کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں کہا: کوئٹہ میں اہل تشیع کو بم دھماکوں میں شہید کیا جا رہا ہے، پشاور اور وزیرستان میں سکیورٹی ادارے بم دھماکوں کا شکار ہیں، کراچی میں آئے روز خون کی ندیاں بہائی جا رہی ہیں مگر کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
پاکستان کے معروف اہل سنت رہنما پیر عابد حسین سیفی نے یہ کہتے ہوئے وزیراعظم میاں نواز شریف اور وزیر اعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف کی بغل میں بم دھماکے کرنے والے بیٹھے ہوئے ہیں، جب تک انہیں علیحدہ نہیں کرتے اہل سنت انہیں مخلص نہیں سمجھیں گے تاکید کی : میاں شہباز شریف کے گذشتہ پانچ سالہ دور حکومت میں میٹرو بس منصوبے کی آڑ میں لاہور میں مساجد اور درباروں کو مسمار کیا گیا۔
مظاہرین کے ہاتھوں میں موجود کتبے مندرجہ ذیل احساسات کے بیانگر تھے ۔
1۔ یہودی اور سعودی دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔
2۔ سعودی عرب اسلام کے نام پر جارحیت پھیلا رہا ہے۔
3۔ برما کے مسلمانوں کے قتل عام پر مسلمان حکمرانوں کی خاموشی قابل مذمت ہے۔
4۔ جماعت الدعوہ فتنہ خوارج کی اصل شکل ہے۔
5۔ اہل سنت کا نام استعمال کرنے والی دہشت گرد تنظیموں پر فی الفور پابندی لگائی جائے۔