سید اشھد حسین نقوی:
رمضان کے مبارک مہینہ کے آغاز پر امام سجاد ـ علیه السلام ـ کی دعا
الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِی هَدَانَا لِحَمْدِهِ، وَ جَعَلَنَا مِنْ أَهْلِهِ لِنَکُونَ لِإِحْسَانِهِ مِنَ الشَّاکِرِینَ، وَ لِیَجْزِیَنَا عَلَى ذَلِکَ جَزَاءَ الْمُحْسِنِینَ
(2) وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِی حَبَانَا بِدِینِهِ، وَ اخْتَصَّنَا بِمِلَّتِهِ، وَ سَبَّلَنَا فِی سُبُلِ إِحْسَانِهِ لِنَسْلُکَهَا بِمَنِّهِ إِلَى رِضْوَانِهِ، حَمْداً یَتَقَبَّلُهُ مِنَّا، وَ یَرْضَى بِهِ عَنَّا
(3) وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِی جَعَلَ مِنْ تِلْکَ السُّبُلِ شَهْرَهُ شَهْرَ رَمَضَانَ، شَهْرَ الصِّیَامِ، وَ شَهْرَ الْإِسْلَامِ، وَ شَهْرَ الطَّهُورِ، وَ شَهْرَ التَّمْحِیصِ، وَ شَهْرَ الْقِیَامِ الَّذِی أُنْزِلَ فِیهِ الْقُرْآنُ، هُدىً لِلنَّاسِ، وَ بَیِّناتٍ مِنَ الْهُدى وَ الْفُرْقانِ
(4) فَأَبَانَ فَضِیلَتَهُ عَلَى سَائِرِ الشُّهُورِ بِمَا جَعَلَ لَهُ مِنَ الْحُرُمَاتِ الْمَوْفُورَةِ، وَ الْفَضَائِلِ الْمَشْهُورَةِ، فَحَرَّمَ فِیهِ مَا أَحَلَّ فِی غَیْرِهِ إِعْظَاماً، وَ حَجَرَ فِیهِ الْمَطَاعِمَ وَ الْمَشَارِبَ إِکْرَاماً، وَ جَعَلَ لَهُ وَقْتاً بَیِّناً لَا یُجِیزُ- جَلَّ وَ عَزَّ- أَنْ یُقَدَّمَ قَبْلَهُ، وَ لَا یَقْبَلُ أَنْ یُؤَخَّرَ عَنْهُ.
(5) ثُمَّ فَضَّلَ لَیْلَةً وَاحِدَةً مِنْ لَیَالِیهِ عَلَى لَیَالِی أَلْفِ شَهْرٍ، وَ سَمَّاهَا لَیْلَةَ الْقَدْرِ، تَنَزَّلُ الْمَلائِکَةُ وَ الرُّوحُ فِیها بِإِذْنِ رَبِّهِمْ مِنْ کُلِّ أَمْرٍ سَلامٌ، دَائِمُ الْبَرَکَةِ إِلَى طُلُوعِ الْفَجْرِ عَلَى مَنْ یَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ بِمَا أَحْکَمَ مِنْ قَضَائِهِ.
(6) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ أَلْهِمْنَا مَعْرِفَةَ فَضْلِهِ وَ إِجْلَالَ حُرْمَتِهِ، وَ التَّحَفُّظَ مِمَّا حَظَرْتَ فِیهِ، وَ أَعِنَّا عَلَى صِیَامِهِ بِکَفِّ الْجَوَارِحِ عَنْ مَعَاصِیکَ، وَ اسْتِعْمَالِهَا فِیهِ بِمَا یُرْضِیکَ حَتَّى لَا نُصْغِیَ بِأَسْمَاعِنَا إِلَى لَغْوٍ، وَ لَا نُسْرِعَ بِأَبْصَارِنَا إِلَى لَهْوٍ
(7) وَ حَتَّى لَا نَبْسُطَ أَیْدِیَنَا إِلَى مَحْظُورٍ، وَ لَا نَخْطُوَ بِأَقْدَامِنَا إِلَى مَحْجُورٍ، وَ حَتَّى لَا تَعِیَ بُطُونُنَا إِلَّا مَا أَحْلَلْتَ، وَ لَا تَنْطِقَ أَلْسِنَتُنَا إِلَّا بِمَا مَثَّلْتَ، وَ لَا نَتَکَلَّفَ إِلَّا مَا یُدْنِی مِنْ ثَوَابِکَ، وَ لَا نَتَعَاطَى إِلَّا الَّذِی یَقِی مِنْ عِقَابِکَ، ثُمَّ خَلِّصْ ذَلِکَ کُلَّهُ مِنْ رِئَاءِ الْمُرَاءِینَ، وَ سُمْعَةِ الْمُسْمِعِینَ، لَا نُشْرِکُ فِیهِ أَحَداً دُونَکَ، وَ لَا نَبْتَغِی فِیهِ مُرَاداً سِوَاکَ.
(8) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ قِفْنَا فِیهِ عَلَى مَوَاقِیتِ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ بِحُدُودِهَا الَّتِی حَدَّدْتَ، وَ فُرُوضِهَا الَّتِی فَرَضْتَ، وَ وَظَائِفِهَا الَّتِی وَظَّفْتَ، وَ أَوْقَاتِهَا الَّتِی وَقَّتَّ
(9) وَ أَنْزِلْنَا فِیهَا مَنْزِلَةَ الْمُصِیبِینَ لِمَنَازِلِهَا، الْحَافِظِینَ لِأَرْکَانِهَا، الْمُؤَدِّینَ لَهَا فِی أَوْقَاتِهَا عَلَى مَا سَنَّهُ عَبْدُکَ وَ رَسُولُکَ- صَلَوَاتُکَ عَلَیْهِ وَ آلِهِ- فِی رُکُوعِهَا وَ سُجُودِهَا وَ جَمِیعِ فَوَاضِلِهَا عَلَى أَتَمِّ الطَّهُورِ وَ أَسْبَغِهِ، وَ أَبْیَنِ الْخُشُوعِ وَ أَبْلَغِهِ.
(10) وَ وَفِّقْنَا فِیهِ لِأَنْ نَصِلَ أَرْحَامَنَا بِالْبِرِّ وَ الصِّلَةِ، وَ أَنْ نَتَعَاهَدَ جِیرَانَنَا بِالْإِفْضَالِ وَ الْعَطِیَّةِ، وَ أَنْ نُخَلِّصَ أَمْوَالَنَا مِنَ التَّبِعَاتِ، وَ أَنْ نُطَهِّرَهَا بِإِخْرَاجِ الزَّکَوَاتِ، وَ أَنْ نُرَاجِعَ مَنْ هَاجَرَنَا، وَ أَنْ نُنْصِفَ مَنْ ظَلَمَنَا، وَ أَنْ نُسَالِمَ مَنْ عَادَانَا حَاشَى مَنْ عُودِیَ فِیکَ وَ لَکَ، فَإِنَّهُ الْعَدُوُّ الَّذِی لَا نُوَالِیهِ، وَ الْحِزْبُ الَّذِی لَا نُصَافِیهِ.
(11) وَ أَنْ نَتَقَرَّبَ إِلَیْکَ فِیهِ مِنَ الْأَعْمَالِ الزَّاکِیَةِ بِمَا تُطَهِّرُنَا بِهِ مِنَ الذُّنُوبِ، وَ تَعْصِمُنَا فِیهِ مِمَّا نَسْتَأْنِفُ مِنَ الْعُیُوبِ، حَتَّى لَا یُورِدَ عَلَیْکَ أَحَدٌ مِنْ مَلَائِکَتِکَ إِلَّا دُونَ مَا نُورِدُ مِنْ أَبْوَابِ الطَّاعَةِ لَکَ، وَ أَنْوَاعِ الْقُرْبَةِ إِلَیْکَ.
(12) اللَّهُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ بِحَقِّ هَذَا الشَّهْرِ، وَ بِحَقِّ مَنْ تَعَبَّدَ لَکَ فِیهِ مِنِ ابْتِدَائِهِ إِلَى وَقْتِ فَنَائِهِ: مِنْ مَلَکٍ قَرَّبْتَهُ، أَوْ نَبِیٍّ أَرْسَلْتَهُ، أَوْ عَبْدٍ صَالِحٍ اخْتَصَصْتَهُ، أَنْ تُصَلِّیَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ أَهِّلْنَا فِیهِ لِمَا وَعَدْتَ أَوْلِیَاءَکَ مِنْ کَرَامَتِکَ، وَ أَوْجِبْ لَنَا فِیهِ مَا أَوْجَبْتَ لِأَهْلِ الْمُبَالَغَةِ فِی طَاعَتِکَ، وَ اجْعَلْنَا فِی نَظْمِ مَنِ اسْتَحَقَّ الرَّفِیعَ الْأَعْلَى بِرَحْمَتِکَ.
(13) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ جَنِّبْنَا الْإِلْحَادَ فِی تَوْحِیدِکَ، وَ الْتَّقْصِیرَ فِی تَمْجِیدِکَ، وَ الشَّکَّ فِی دِینِکَ، وَ الْعَمَى عَنْ سَبِیلِکَ، وَ الْإِغْفَالَ لِحُرْمَتِکَ، وَ الِانْخِدَاعَ لِعَدُوِّکَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیمِ ۔
(14) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ إِذَا کَانَ لَکَ فِی کُلِّ لَیْلَةٍ مِنْ لَیَالِی شَهْرِنَا هَذَا رِقَابٌ یُعْتِقُهَا عَفْوُکَ، أَوْ یَهَبُهَا صَفْحُکَ فَاجْعَلْ رِقَابَنَا مِنْ تِلْکَ الرِّقَابِ، وَ اجْعَلْنَا لِشَهْرِنَا مِنْ خَیْرِ أَهْلٍ وَ أَصْحَابٍ.
(15) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ امْحَقْ ذُنُوبَنَا مَعَ امِّحَاقِ هِلَالِهِ، وَ اسْلَخْ عَنَّا تَبِعَاتِنَا مَعَ انْسِلَاخِ أَیَّامِهِ حَتَّى یَنْقَضِیَ عَنَّا وَ قَدْ صَفَّیْتَنَا فِیهِ مِنَ الْخَطِیئَاتِ، وَ أَخْلَصْتَنَا فِیهِ مِنَ السَّیِّئَاتِ.
(16) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ إِنْ مِلْنَا فِیهِ فَعَدِّلْنَا، وَ إِنْ زُغْنَا فِیهِ فَقَوِّمْنَا، وَ إِنِ اشْتَمَلَ عَلَیْنَا عَدُوُّکَ الشَّیْطَانُ فَاسْتَنْقِذْنَا مِنْهُ.
(17) اللَّهُمَّ اشْحَنْهُ بِعِبَادَتِنَا إِیَّاکَ، وَ زَیِّنْ أَوْقَاتَهُ بِطَاعَتِنَا لَکَ، وَ أَعِنَّا فِی نَهَارِهِ عَلَى صِیَامِهِ، وَ فِی لَیْلِهِ عَلَى الصَّلَاةِ وَ التَّضَرُّعِ إِلَیْکَ، وَ الْخُشُوعِ لَکَ، وَ الذِّلَّةِ بَیْنَ یَدَیْکَ حَتَّى لَا یَشْهَدَ نَهَارُهُ عَلَیْنَا بِغَفْلَةٍ، وَ لَا لَیْلُهُ بِتَفْرِیطٍ.
(18) اللَّهُمَّ وَ اجْعَلْنَا فِی سَائِرِ الشُّهُورِ وَ الْأَیَّامِ کَذَلِکَ مَا عَمَّرْتَنَا، وَ اجْعَلْنَا مِنْ عِبَادِکَ الصَّالِحِینَ الَّذِینَ یَرِثُونَ الْفِرْدَوْسَ هُمْ فِیها خالِدُونَ، وَ الَّذِینَ یُؤْتُونَ ما آتَوْا وَ قُلُوبُهُمْ وَجِلَةٌ، أَنَّهُمْ إِلى رَبِّهِمْ راجِعُونَ، وَ مِنَ الَّذِینَ یُسارِعُونَ فِی الْخَیْراتِ وَ هُمْ لَها سابِقُونَ.
(19) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، فِی کُلِّ وَقْتٍ وَ کُلِّ أَوَانٍ وَ عَلَى کُلِّ حَالٍ عَدَدَ مَا صَلَّیْتَ عَلَى مَنْ صَلَّیْتَ عَلَیْهِ ، وَ أَضْعَافَ ذَلِکَ کُلِّهِ بِالْأَضْعَافِ الَّتِی لَا یُحْصِیهَا غَیْرُکَ ، إِنَّکَ فَعَّالٌ لِمَا تُرِیدُ . [1]
ماہ رمضان کے آغاز پر آپ کی دعا کا ترجمه:
1 ) ساری حمد اس اللہ کے لئے ہے جس نے ہمیں حمد کی ہدایت دی اور اس کا اہل قرار دیا ہے اکہ ہم اس کے احسانات کا شکریہ ادا کرنے والوں میں شامل ہو جائیں اور وہ ہمیں اس بات پر نیک کرداروں جیسی جزا دے سکے ۔
2 ) ساری حمد اس اللہ کے لئے ہے جس نے ہمیں اپنا دین عطا فرمایا اور اپنی ملت کا امتیاز بخشا اور اپنے احسان کے راستوں پر لگا دیا تاکہ اس کے احسان کے سہارے اس کی مرضی تک پہنچ جائیں ۔ ایسی حمد جسے وہ ہم سے قبول کر لے اور اس کے ذریعہ سے ہم سے راضی ہو جائے ۔
3 ) ساری حمد اس اللہ کے لئے ہے جس نے ہمیں خیر کے راستوں میں سے ایک راستہ اپنے مہینہ کو قرار دیا ہے جو رمضان کا مہینہ ہے روزہ کا مہینہ ہے اور راتوں کو قیام کا مہینہ جس میں اس نے اس قرآن کو نازل کیا ہے اور اسے لوگوں کے لئے ہدایت اور ہدایت کے ساتھ حق و باطل میں امتیاز کی کھلی نشانی قرار دیا ہے ۔
4 ) اور اس کے بعد فراوان عزتوں اور مشہور فضیلتوں کے ذریعہ تمام مہینوں پر اس کی فضیلت کا اظہار کیا ہے اس کے احترام میں ان چیزوں کو بھی حرام کر دیا ہے جو دوسرے مہینوں میں حلال تھیں اور اس کے اکرام میں کھانے پینے کو بھی ممنوع قرار دےا دیا ہے اور اس نے اس کے لئے ایک واضح وقت قرار دیا ہے جس سے نہ مقدم کرنے کی اجازت دی ہے اور نہ مؤخر کرنے پر راضی ہے ۔
5 ) اس مہینہ کی ایک رات کو ہزار مہینوں کی راتوں سے افضل قرار دے دیا ہے اور اس کا نام شب قدر رکھ دیا ہے ۔ جس میں ملائکہ اور روح پرور دگار کے اذن سے تمام امور لے کر نازل ہوتے ہیں اور یہ رات طلوع فجر تک سلامتی اور دوام برکت کا سبب رہتی ہے ۔ وہ اپنے جس بندے کے لئے برکت چاہے اور جس طرح اس نے محکم فیصلہ کر دیا ہے ۔
6 ) خدایا محمد و آل محمد (ص) پر رحمت نازل فرما اور ہمیں اس کی فضیلت کی معرفت اور اس کی حرمت و جلالت اور اس میں تمام ممنوعہ امور سے تحفظ کا الہام عطا فرما اور اس کے روزوں پر ہماری امداد فرما کہ ہم اپنے اعضا کو تیری نا فرمانی سے روک سکیں اور ان اعمال میں لگا سکیں جو تجھے راضی کر سکے تاکہ ہم کسی لغو بات پر کان نہ دھریں اور کسی لہو کی طرف جلدی سے نگاہ نہ کریں ۔ اور نہ کسی ممنوع شے کی طرف ہاتھ بڑھائیں اور نہ کسی حرام کی طرف قدم اٹھائیں ۔
7 ) یہاں تک کہ ہمارے پیٹ بھی انہیں چیزوں سے بھریں جنھیں تو نے حلال قرار دیا ہے اور ہماری زبان بھی انھیں باتوں سے گویا ہو جنھیں تو نے بیان کیا ہے اور ہم صرف انھیں اعمال کی زحمت اٹھائیں ، ثواب سے قریب تر بنا دیں اور وہی افعال انجام دیں جو تیرے عذاب سے بچا سکے ۔ اس کے بعد ان تمام اعمال کو ریاکاروں کی ریا کاری اور ستانے والوں کے جذبہ شھرت سے پاک بنا دے تاکہ ہم تیرے علاوہ کسی کو شریک نہ کریں اور تیرے ما سوا کسی مطلوب کی آرزو نہ کریں ۔
8 ) خدایا محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور ہمیں پانچوں نمازوں کی اوقات کی توفیق دے ان حدود کے ساتھ جو تو نے معین کی ہیں اور ان واجبات کے ساتھ جنھیں تو نے فرض کیا ہے اور ان وظائف کے ساتھ جنھیں تو نے مقرر کیا ہے اور ان اوقات کے ساتھ جنھیں تو نے معین کیا ہے ۔
9 ) اور اس منزل نماز میں ہمیں ان کے مرتبے تک پہنچا دے جو اس کی منزلوں کو حاصل کرنے والے اس کے ارکان کی حفاظت کرنے والے اور اسے بر وقت ادا کرنے والے ہیں جس طرح تیرے بندے اور رسول نے رکوع و سجود اور تمام آداب کو مقرر کیا ہے مکمل طہارت اور پوری پاکیزگی اور کامل ون مایاں خضوع و خشوع کے ساتھ ۔
10 ) اور ہمیں توفیق دے کہ ہم اس ماہ رمضان میں اپنے قرابتداروں کے ساتھ نیکی اور صلہ رحمی کا برتاؤ کریں اور اپنے ہمسایوں کے ساتھ انعام و بخشش کا برتاؤ کریں اور اپنے اموال کو زکات کے ذریعہ پاک کریں اور جو قطع تعلق کرے اس سے تعلقات قائم کریں اور جو ظلم کرے اس کے ساتھ انصاف کریں اور جو دشمنی کرے اس کے ساتھ مسالمت آمیز برتاؤ کریں علاوہ ان کے جن سے میری دشمنی تیرے بارے میں اور تیرے لئے ہے کہ ایسے دشمنوں سے ہم کسی وقت بھی محبت نہیں کر سکتے ہیں اور یہ وہ گروہ ہے جس سے کسی قیمت پر صفائی نہیں ہو سکتی ہے ۔
11 ) اور ہمیں توفیق دے کہ اس مہینے میں پاکیزہ اعمال کے ذریعہ تیرا قرب حاصل کریں جو ہمیں گناہوں سے پاک بنا دے اور مستقبل کی زندگی میں عیوب سے بچا لے تاکہ کوئی بھی فرشتہ تیری بارگاہ میں اس سے بہتر عمل نہ پیش کر سکے ۔
12 ) خدایا میں تجھے اس مہینے کے حق اور ان بندوں کے حق کا واسطہ دے کر سوال کر رہا ہوں جنھوں نے اس مہینے میں ابتداء سے لے کر انتہا تک تیری عبادت کی ہے چاہے وہ ملک مقرب ہو یا نبی مرسل یا وہ بندہ صالح جسے تو نے اپنا بنا رکھا ہے کھ محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور ہمیں اس کرامت کا اہل قرار دے دے جس کا تو نے اپنے اولیاء سے وعدہ کیا ہے اور ہمارے لئے لازم قرار دئے ہیں جو تیری انتہائی اطاعت کرنے والے ہیں اور ہمیں اس جماعت میں شامل کر دے جو تیری رحمت کی بنا پر تیری رفاقت کی بلند ترین منزل پر فائز ہیں ۔
13 ) خدایا محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور ہمیں اپنی توحید کے بارے میں ہر طرح کی بے راہ روی اور اپنی بزرگی کے اقرار کے ذیل میں ہر طرح کی کوتاہی اور اپنے دین میں ہر طرح کے شک اور اپنے راستے سے ہر طرح کی گمراہی اور اپنی حرمت سے ھر طرح کی غفلت اور اپنے دشمن شیطان رجیم سے ہر طرح سے دھوکہ کھانے سے محفوظ فرما دے ۔
14 ) خدایا محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور اگر تیرے پاس اس مہینے کی ہر رات میں کچھ گرفتار عذاب گردنیں ہیں جنھیں تو آزاد کرتا ہے یا اپنی مہربانی سے معاف کرتا ہے تو ہماری گردنوں کو بھی انھیں گردنوں میں سے قرار دے دے اور ہمیں اس مہینے کے بہترین اہل و اصحاب میں شمار کر لے ۔
15 ) خدایا محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور اس چاند کے تمام ہوتے ہوتے ہمارے گناہوں کو بھی محو کر دے اور اس کے ایام کے گزرتے گزرتے ہمیں تمام صعوبتوں سے باھر نکال لے تاکھ یہ مہینہ اس عالم میں تمام ہو کھ تو ھمیں خطاؤں سے اور گناھوں سے آزاد کر چکا ہو ۔
16 ) خدایا محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور اگر اس مہینے میں ہمارے اندر کوئی کجی پیدا ہو گئی ہو تو اسے سیدھا کر دینا اور اگر ہم بہک جائیں تو ہماری اصلاح کر دینا اور اگر شیطان ہم پر غالب آجائے تو ہمیں اس سے نجات دلا دینا ۔
17 ) خدایا اس مہینے کو ہماری عبادتوں سے معمور کر دے اور ہمارے سارے اوقات میں اس کی نماز تضرع و زاری و خشوع و تذلل پر ہماری امداد فرما تاکھ نہ اس کا دن ہماری غفلت کا گواہ بنے اور نہ اس کی رات ہماری کوتاہیوں کی شھادت دے ۔
18 ) خدایا اور جب تک ہمیں زندہ رکھنا تمام مہینوں اور دنوں میں ہمارے لیل و نہار کو ایسا ہی رکھنا اور ہمیں ان نیک بندوں میں قرار دے دینا جو تیری جنت کے وارث ہوں اور وہیں ہمیشہ رہنے والے ہوں تیرے دئے ہوئے کو تیری ہی راہ میں خرچ کریں اور ان کے دل تیرے خوف سے لرز رہے ہوں کھ انھیں اپنے پرور دگار کی بارگاہ میں واپس جانا ہے اور ان لوگوں میں قرار دے دے جو نیکیوں کی طرف تیز رفتاری سے بڑھنے والے اور سبقت کرنے والے ہیں ۔
19 ) خدایا محمد و آل محمد پر ہر وقت ہر آن اور ہر حال میں اتنی رحمت نازل فرما جس قدر تو نے اپنے کسی بھی بندے پر نازل کی ہو اور پھر اسے اس قدر دوگنا کر دے جس کا شمار نہ کیا جا سکے کھ تو جس چیز کا ارادہ کر لیتا ہے اسے کر دینا ۔
-----------------------------------------------------------------------------
[1] . امام سجاد علیه السلام؛ الصحیفة السجادیة، ص188- 192؛ الهادى، قم، اول، 1418 ق. یہ دعا کتاب مصباح المتهجد، ص 607 و الإقبال بالأعمال الحسنة فیما یعمل مرة فی السنة، ج1، ص 111 میں بھی آیا ہے .