رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سرزمین پاکستان کے نامور سنی عالم دین مفتی محمد سعید رضوی نے پاکستان میڈیا ٹیم سے گفتگو میں دھشت گرد گروہ طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود کو شھید کہنے جانے پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے دہشتگرد کو شہید کہنا قرآن و سنت کے منافی جانا ۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ شہید وہ شخص ہوتا ہے جو اللہ تعالٰی کے دین کی سربلندی کے لیے غیر مسلم لوگوں سے لڑتا ہوا مارا جائے کہا: حکیم اللہ محسود نے تو کئی پاکستانیوں کو مارا ہے۔
سنی اتحاد کونسل فتاویٰ بورڈ کے سربراہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ پاکستان جو اسلامی ملک ہے، اس میں فسادات کرا کر ، لوگوں کو آپس میں لڑا کر یا مساجد میں بم بلاسٹ کرکے، مدارس، امام بارگاہوں اور چرچ میں حملے کرکے پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کیا جا رہا ہےکہا: یہ کام ملا فضل اللہ صرف اس لیے بھی کرنا چاہتا ہے کہ وہ یہ ثابت کرسکے کہ وہ اپنے سے پہلے لیڈروں سے زیادہ ظالم ہے۔
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ تکفیری ایک خاص ذھنیت کے مالک افراد کا نام ہے جس کا اہل سنت سے کوئی تعلق نہیں ہے کہا: یہ گروہ اہل تشیع اور اہل سنت دونوں کے لوگوں کو مار رہا ہے۔ اس لیے اس کو شیعہ سنی فسادات کا نام نہیں دینا چاہیے۔ ہم نے اپنے اتحاد سے یہ بات ثابت کی ہے کہ پاکستان میں یا دیگر ممالک میں شیعہ سنی کا کوئی جھگڑا نہیں ہے بلکہ یہ بدامنی پھیلانے والوں کا جھگڑا ہے۔ بدامنی پھیلانے والے، قتل و غارت کرنے والے امن پسند لوگوں کا قتل کر رہے ہیں اور قتل ہونے میں شیعہ افراد بھی ہیں اور سنی افراد بھی۔
مفتی محمد سعید رضوی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں کہ سنی مسجدوں میں بھی وہی درود و سلام پڑھا جاتا ہے جو اہل تشیع کی مسجدوں میں پڑھا جاتا ہے کہا: بعض ایسے لوگ ہیں جو کلمہ بھی پڑھتے ہیں اور معاذ اللہ امام حسین علیہ السلام کو باغی بھی کہتے ہیں، ان لوگوں کی سوچ بالکل غلط ہے۔ حسین علیہ السلام سب کے لیے ہیں۔ امام حسین علیہ السلام کا پیغام سب کے لیے ہے کیونکہ حسینی ہونے میں ہی سب کی نجات ہے۔