رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت الله جعفر سبحانی نے « اسلام و مسلمین اور جہان انسان کے لئے تکفیری تحریک کا خطرہ اور اس کو دور کرنے کے راہ حل » کے عنوان سے عالمی کانفرنس کے سیکریٹری آفس کے افتتاحی تقریب میں جو مدرسہ امام سجاد علیہ السلام قم ایران میں منعقد ہوئی اس میں تکفیری تحریک کی پیدائش کی وجہ اسلامی مختلف مذاہب کے درمیان ایک دوسرے کے سلسلہ میں صحیح معلومات نہ ہونا جانا ہے ۔
انہوں نے بیان کیا : سن 1358 شمسی مہینہ میں ایران کی بنیادی قانون لکھنے میں مشغول تھا کہ اس زمانہ میں میرے ایک اہل سنت بھائی جو میرے دوست تھے مجھ سے کہا آپ شیعہ لوگ بداع پر اعتقاد رکھتے ہیں تو میں نے ان کے جواب میں کہا : ہاں ، لیکن اس بداع کا معنی یہ ہے کہ نیک اعمال کے ذریعہ قسمت بدلی جا سکتی ہے اور قرآن نے بھی اس سلسلہ میں اشارہ کیا ہے ، میرے اس دلیل پر انہون نے بھی اس بات کی تصدیق کی ۔
مرجع تقلید نے بیان کیا : تکفیری تحریک کا مسئلہ کبھی کبھی سابق زمانہ میں بھی سامنے آتا رہا ہے ، چوتھے صدی میں بھی اشاعرہ اور حنبلی کے درمیان یہ مسئلہ پیش آیا ۔
حضرت آیت الله سبحانی نے وضاحت کی : اس وقت یہ تحریک ایک بیرونی تحریک ہے ، کافر حکومتیں اس تحریک کی سرپرسی و سربراہی کر رہے ہیں ، وہ لوگ ایسے گروہ کو جو نادان اور کتاب و سنت سے نا آشنا ہیں دوسروں کو کافر بنا کر قتل کرنے پر مقرر کیا ہے ۔
انہوں نے بیان کیا : اسرائیل غاصب حکومت پوری سلامتی کے ساتہ اپنے کام کو جاری رکھا ہے ، یہ تحریک مسلمانوں کے نقصان اور دشمنوں کی یقنی مفاد میں ہے جو لوگ آرام سے ایک کونہ میں بیٹھ کر مسلمانوں کے درمیان اختلاف پھیلا کر مسلمانوں کے درمیان ہو رہی خون کی ہولی کا تماشا دیکھ رہے ہیں ۔
مرجع تقلید نے بیان کیا ہے : امید کرتا ہوں کہ مختلف مذاہب کے علماء کرام وہابی تحریک کے خطرہ کے عنوان سے اس عالمی کانفرنس جو آئندہ سال ایران کے مقدس شہر قم میں منعقد ہو رہی ہے اس میں مقالہ لکھ کر اس گمراہ فکر تحریک کے سلسلہ میں راہ حل پیش کرنے میں پیش قدم رہیں ۔
حضرت آیت الله سبحانی نے اس بیان کے ساتہ کہ علماء کو چاہیئے کہ اسلامی ممالک کو مقرر کریں کہ تکفیری تحریک اپنے اس برے کاموں سے دست بردار ہو جائے بیان کیا : وہ مملک جو اسلام کے نام پر حکومت کر رہی ہیں اس سلسلہ میں ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے حصہ کے وظائف پر عمل کرنے کے لئے قدم بڑھائیں ۔
حضرت آیت الله سبحانی نے وضاحت کی : میڈیہ اور مفکرین عوام کو مہربانی دوستی اور بھائی چارگی کی طرف دعوت دیں نہ یہ کہ بھائی بھائی کا قتل کرے اور جرائم میں ملوس ہوں ۔