قائد ملت جعفریہ پاکستان :
رسا نیوز ایجنسی ـ قائد ملت جعفریہ پاکستان کے مرکزی ترجمان نے سزائے موت معطل رکھنے کے حکومتی فیصلے کی تائید میں اطراف و جوانب سے بعض سیاسی شخصیات اور قوتوں کے بیانات اور اقدامات پر ردعمل ظاہر کیا ۔
رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کے مرکزی ترجمان نے سزائے موت معطل رکھنے کے حکومتی فیصلے کی تائید میں اطراف و جوانب سے بعض سیاسی شخصیات اور قوتوں کے بیانات اور اقدامات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وحی الہی‘ اسلام کے مسلمہ اصولوں اور قرآنی ضابطی، جس میں قصاص کو حیات قرار دیا گیا ہے، کو نظر انداز کر کے سزائے موت پر عمل درآمد میں رکاوٹ بننے والے عناصر درحقیقت ایک طرف تو قتل جیسے سنگین جرم کے مرتکب قاتلوں کے ساتھ شریک جرم ہیں اور دوسری جانب معصوم اور بے گناہ انسانوں کے قتل عام کی حوصلہ افزائی کا باعث بن کر قاتلوں کے حوصلے بڑھا رہے ہیں۔
انہوں نے اسلامی اصول کی خلاف ورزی کو دشمنوں کی سازش جانا ہے اور اس اقدام کے خلاف اعتراض کرنے کی تاکید کی : اسلام و قرآن کے منافی اور آئین و قانون سے ماورا اقدام پر شدید احتجاج کیا جائے گا۔
اپنے بیان میں ترجمان نے مزید کہا کہ گذشتہ 20 سال سے زائد عرصہ سے ملک میں جاری قتل و غارتگری نے ملک کو تباہی وبربادی کی عملی تصویر بنادیا ہے مگر کسی ایک قاتل کو تختہ دار پر نہیں لٹکایا گیا۔ مقتولین کے ورثاء اور پاکستانی عوام یہ سمجھنے پر مجبور ہیں کہ وطن عزیز کی بدقسمتی ہے کہ ایسے افراد جو اپنے فرائض منصبی اور ذمہ داریاں ادا کرنے سے قاصر ہیں اور اپنی مرضی و منشا پر بھی اختیار نہیں رکھتے ان کے ذریعہ عوام کے دکھوں کا مداوا کرنے کی بجائے ان کے زخموں پر نمک پاشی کی جارہی ہے۔ عوام جلد ہی اس حقیقت سے بھی آگاہ ہوجائیں گے کہ مسلمہ قاتلوں کو اعلی عدالتوں سے ملنے والی موت کی سزائوں پر عمل درآمد میں تاخیر کا باعث کون بنی؟ اس اقدام کی حمایت میں تھپکی دینے والے کون ہیں؟ ایسا نوٹیفیکیشن کب ‘ کہاں اور کس کے ذریعہ جاری ہوا؟
مرکزی ترجمان نے کہا کہ اگر قصاص کے قانون پر عملدرآمد کیا جاتا تو آج ارض وطن لہو رنگ نہ ہوتی۔
انہوں نے یہ بات زور دیتے ہوئے کہی کہ ہم قصاص کے قانون کو کسی صورت ختم نہیں ہونے دینگے کیونکہ یہ قرآنی فیصلوں کی سنگین اور کھلم کھلا نفی ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جن دہشت گردوں اور قاتلوں کے ہاتھ بے گناہ لوگوں کے خون میں رنگین ہیں انہیں تختہ دار پر لٹکایا جائے کیونکہ یہی قرین انصاف ہے ۔
تبصرہ بھیجیں
برای مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
قوانین ملک و مذھب کے خالف اور قوم و اشخاص کی توہین پر مشتمل تبصرے نشر نہیں ہوں گے