03 February 2014 - 11:47
News ID: 6395
فونت
الوفاق بحرین کے جنرل سکریٹری:
رسا نیوز ایجنسی - جمعیت الوفاق بحرین کے جنرل سکریٹری نے مسلم علماء کونسل بحرین کی فعالیتوں کو غیر سیاسی جانا اور کہا: مسلم علماء کونسل بحرین مذھبی دائرہ میں اپنی فعالیتیں انجام دیتی ہے ۔
حجت الاسلام شيخ علي سلمان


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جمعیت الوفاق بحرین کے جنرل سکریٹری حجت الاسلام شیخ علی سلمان نے شهر قفول کی مسجد امام صادق (ع) میں منعقد ایک پروگرام میں مسلم علماء کونسل بحرین کی حقیقت و ماہیت کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا: مسلم علماء کونسل بحرین ، اس ملک کے لوگوں کو دینی و مذھبی مطالب سے اگاہ کرتی ہے اور نماز، روزہ ، زکات وخمس جیسے احکامات کی تعلیم دیتی ہے ۔


انہوں نے مزید کہا: کیا اس طرح کی فعالیتوں کے لئے حکومت کی اجازت کی ضرورت ہے ، کیا دیگر ادیان جیسےعیسائی ، یھودی اور ھندو اپنے دین کی تبلیغ میں حکومت کی اجازت کے نیاز مند ہیں  ۔ 


بحرین کے اس شیعہ عالم دین نے تمام مذاھب و ادیان کے احترام کی تاکید کی اور کہا: ماضی میں مذھب و ادیان کا زیادہ احترام کیا جاتا تھا ۔


انہوں ںے بحرین میں عقائد کی ازادی کا مطالبہ کیا اور کہا: یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم دین و عقیدہ کی ازادی کا دعوی کریں مگر اس خلاف عمل کریں ، مسلم علماء کونسل بحرین کا انحلال اور اس کی دارائی کا ضبط کیا جانا دین و عقیدہ کی ازادی کے خلاف ہے  ۔


حجت الاسلام سلمان نے مزید کہا: مسلم علماء کونسل بحرین جیسی کمیٹیاں دنیا کے تمام ممالک میں موجود ہیں مگر کسی حکومت نے بھی انہیں منحل نہیں کیا اور نہ ہی ان کی فعالیتوں پر پابندیاں لگائی ہیں ، کیوں کہ حکومتیں بخوبی واقف ہیں کہ اس طرح کے مرکز انسانی حقوق اور عقائد سے متعلق ہیں ۔


انہوں نے مسلم علماء کونسل بحرین کی فعالیتوں کو غیر سیاسی جانا اور کہا: ڈاکٹرس اور مزدروں کی کمیٹیاں ، مسلم علماء کونسل و بحرین کی دیگر کمیٹیاں اور اجتماعات کی فعالیتیں غیر سیاسی ہیں ، یہ فقط اپنے معینہ وظائف کے دائرہ میں اپنی فعالیتیں انجام دیتے ہیں  ۔


جمعیت الوفاق بحرین کے جنرل سکریٹری نے شام کے حالات کی جانب اشارہ کیا اور کہا: ہمارا دل شام کی عوام کے ساتھ ہے اور ظلم و ستم و تکفیری دھشت گردوں کے پنجے سے ازادی حاصل ہونے تک ان مظلوموں کے ساتھ رہے گا ۔

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬