رسا نیوز ایجنسی کے عراقی رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق عراق کے مقدس شہر کربلا معلی کے ایک عالم دین آیت الله سید محمد تقی مدرسی نے اپنے ایک پیغام میں داعش دہشت گرد گروہ کے مقابلہ کے لئے قبیلہ ای درار و سیاسی اختلاف سے دوری اختیار کرنے کی تاکید کرتے ہوئے عراقی فوج و مجاہدین کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت کو روشن و قابل ستائش جانا ہے ۔
اس پیغام میں بیان ہوا ہے : ہم سب لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ مظلوموں اور اپنے وطن و تمدن سے دفاع کریں ۔ تمام شہریوں کو چاہیئے کہ دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف جنگ میں فوجی و مالی حمایت کریں اور لوگوں کو جنگ میں حصہ لینے کے لئے حوصلہ افزائی کرنے کی کوشش کریں تا کہ اس کے ذریعہ مسلح فوج اور عوامی فورس کی حمایت ہو سکے ۔
آیت الله مدرسی نے مقبوضہ علاقہ کے باشندوں سے اس علاقہ کو دہشت گردوں سے پاکسازی کے لئے شرکت کا مطالبہ کیا ہے اور وضاحت کی : الانبار ، صلاح الدین اور نینوا کے شہریوں کو چاہیئے کہ فوج کے ساتھ مل جائیں تا کہ داعش کے ذریعہ اس علاقہ میں پہوچائی جارہی نقصانات میں کمی ہو سکے ۔
عراق کے اس عالم دین نے علاقے کے ممالک اور بین الاقوامی متحدہ کو عراقی عوام کے ساتھ مل کر دہشگردی کے خطرہ سے مقابلہ کی اپیل کی ہے اور بیان کیا : یہ خطرہ اس وقت پھیلتی جا رہی ہے اور بین الاقوامی متحدہ سے صادق طور پر بیان کر رہا ہوں کہ یہ کینسر کو عراقیوں کے علاوہ اور کوئی بھی جڑ سے نہیں اکھاڑ سکتا ہے کیونکہ دینی اعانت ، مثالی شجاعت اور اسلامی جمہوریہ اسلامی ایران کی حمایت کے ساتھ دشمنوں سے جنگ کے لئے جاتے ہیں ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کے اختمامی مرحلہ میں تمام عراقی ادارہ و تنظیم سے فوج کی حمایت کو اپنی فعالیت کے سر فہرست رکھنے کی تاکید کی ہے ۔