23 September 2015 - 23:16
News ID: 8470
فونت
آیت اللہ سیستانی :
رسا نیوز ایجنسی ـ آیت اللہ سیستانی نے قربانی کے مسائل میں بیان کیا : قربانی کا افضل و بہترین وقت قربانی کے روز طلوع شمس کہ بعد سے نماز عید الاضحی کے ادا کرلینے تک ہے ۔
آيت اللہ سيستاني


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قربانی کے سلسہ سے لوگوں کی طرف سے پیش آنے والے بعض اہم سوالات کا جواب آیت اللہ سیستانی مرجع تقلید کے نظریہ کے مطابق پیش خدمت ہے ۔

مستحب اضحیہ یا قربانی کے بعض احکام یہ ہیں۔۔

قربانی کرنا مستحب تاکیدی ہے ہر اس شخص کے لیئے جس کے لیئے ممکن ہو۔ اور وہ شخص جو قربانی کرنے کی قدرت تو رکھتا ہو مگر اسکو قربانی کا جانور نہ ملے اس کے لیئے مستحب ہے کہ اسکی قیمت صدقہ میں دے، اورچونکہ بازار میں جانوروں کی قیمت مختلف ہوتی ہیں تو کم سے کم قیمت ادا کردینے سے مستحب ادا ہو جائے گا۔

کوئی شخص اپنی اور اپنے اھل خانہ کی طرف سے ایک ہی حیوان کی قربانی دے سکتا ہے،جیسا کہ قربانی میں شراکت کی جا سکتی ہے خاص طور پر جب کہ جانوروں کی قلت ہو اور قیمتیں زیادہ ہوں۔

قربانی کا افضل و بہترین وقت ( یوم نحر) قربانی کے روز طلوع شمس کہ بعد سے نماز عید کے ادا کرلینے تک ہے جبکہ اسکا آخر وقت، منیٰ میں چار روز تک اور غیر منیٰ میں تین دن تک باقی رہتا ہے ۔اگرچہ احوط و افضل تو یہ ہے کہ منیٰ میں پہلے تین دنوں میں جبکہ غیر منیٰ میں پہلے دن ہی قربانی کردینی چاہیئے۔

اضحیٰ کی قربانی کے جانور میں شرط ہے کہ وہ ان تین جانوروں میں سے ہو( اونٹ، گائے،بھیڑ) اور اونٹ وہی کافی ہوگا جو پانچواں سال مکمل کرچکا ہو، جبکہ گائے اورگا...کرے کا دو سالہ مکمل ہونا شرط ہے البتہ بھیڑ یا دنبہ سات ماہ مکمل کیا ہوا کافی ہے۔

مستحب قربانی میں وہ شرائط و صفات واجب نہیں ہیں کہ جو ھدی واجب میں شرط ہیں ۔پس کانا، لنگڑا کان کٹا یا سینگ ٹوٹا ،خصی،یا لاغر جانور کی قربانی دینا جایز ہے۔ اگرچہ احوط(احتیاط سے قریب تر) اور افضل یہ ہے کہ اسکہ اجزاء سلامت ہوں اور موٹا ھو۔جبکہ مکروہ ہے اپنے پالتو جانور ہی کی قربانی کی جائے۔

جو شخص قربانی کرے اسکہ لیئے جایز ہے کہ وہ قربانی کا ایک تہائی حصہ اپنے کیئے مخصوص کرلے یا اپنے اھل خانہ کو کھلانے کہ لیئے رکھ لے۔ اسہی طرح ایک تہائی حصہ مسلمانوں میں سے جسکو چاہے دے دے،اور احوط و افضل یہ ہے کہ باقی تیسرے حصہ کو فقرائ مسلمین پر صدقہ کردے۔

مستحب ہے کہ قربانی کی کھال کو بھی صدقہ کردے اور کھال کو اجرت کے بدلے قصائی کو دے دینا مکروہ ہے البتہ اس کھال کو جائے نماز بنا لینا یا بیچ کر گھر کی کوئی چیز خریدلینا جایز ہے

اضحیہ یا قربانی عقیقہ سے مجزی ہے پس جو شخص قربانی کرے اس سے عقیقہ کرنا مجزیئ ہوجائے گا.....
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬