رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق منی میں بھگدڑ مچنے کے باعث جاں بحق ہونے والے حجاج کرام کی تعداد 1300 سے زیادہ ہو چکی ہے ۔
اس دردناک حادثہ میں مرنے والوں میں مختلف ملکوں کے حاجی شامل ہیں یہ حادثہ رمی جمرات کے دوران بھگدڑ مچنے کی وجہ سے رونما ہوا ہے جس کی وجہ سے ایک ہزار سے بھی زیادہ حاجیوں کو اپنی جان گنوانی پڑی اور تقیربا دوہازار سے زیادہ زخمی ہیں جن میں کافی لوگوں کی جان خطرہ میں ہے ۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق اس حادثہ کے شکار زیادہ تر افریقا ممالک اور ہندوستان و پاکستان کے حاجی ہیں ابھی تک ہر ملک والے اپنے حاجیوں کے زخمی و جان بحق ہونے کی تفسیلی رپورٹ حاصل نہیں کر سکے ہیں ۔
ایران کے ذرایع ابلاغ نے اس حادثہ میں سو سے بھی زیادہ ایرانی حاجی کے جان بحق و سو سے بھی زیادہ کے زخمی ہونے کی خبر دی ہے ۔
اس حادثہ کے وجوہات میں بعض میڈیہ کی طرف سے بیان کی گئی رپورٹ میں سعودی عرب کے بادشاہ اور ان کے بیٹے کے کاروان کی موجودگی کی وجہ سے مختلف راستہ بند کیا جانا حادثہ کے رونما ہونے کی وجہ ہے لیکن ابھی تک اس حادثے کی وجوہات کے بارے میں سعودی حکام کی جانب سے کوئی وضاحت پیش نہیں کی گئی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اس سال حج کے دوران یہ دوسرا بڑا سانحہ ہے جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر حاجی جاں بحق ہوئے ہیں۔
رواں ماہ کی گیارہ تاریخ کو مسجد الحرام میں کرین گرنے کا حادثہ پیش آیا جس کے نتیجے میں گیارہ پاکستانیوں سمیت کم از کم ایک سو سات افراد جاں بحق اور تین سو سے زائد دیگر زخمی ہوگئے تھے۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی سعودی حکام حاجیوں کی جان کی حفاظت میں ناکام رہی ہے ایک رپورٹ کے مطابق 1990میں رمی کے دوران پل پرپیش آنے والے حادثہ کے بعد امسال دوسری سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں 1990میں حجاج رمی کے دوران پل پر 1426 حجاج بحق ہو گئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق رواں برس پیش آنے والے سانحات سے قبل بھی حج کے دوران مختلف سانحات میں حجاج جاں بحق ہوتے رہے ہیں۔ سال 2006 میں حج کے دوران منی کے مقام پر بھگدڑ مچنے سے 346 حاجی جاں بحق اور 1000 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
2004 میں منی ہی میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران بھگدڑ مچ گئی تھی جس سے 251 حجاج جاں بحق اور 244 زخمی ہوئے جبکہ 2003میں بھی جمرات کے مقام پر رمی کے دوران بھگدڑ میں 14 حاجی جاں بحق ہوئے جبکہ 2001میں 35 حجاج بھگدڑ مچنے سے جاں بحق ہوئے تھے۔
1998 میں جمرات کے پل پر رمی کے دوران بھگدڑ مچ گئی تھی اور 118 حاجیوں کچل کر جان سے گئے تھے جبکہ 180 زخمی ہوئے تھے1997 میں منی کے میدان میں حاجیوں کے خیموں میں آگ بھڑک اٹھی تھی جس سے 347 حجاج جاں بحق اور 1500 زخمی ہوئے 1994 میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران منی میں بھگدڑ سے 270 حجاج جاں بحق ہوئے تھے۔1990 میں سے بدترین واقعہ پیش آیا تھا جب جمرات کی رمی کے دوران پل پر 1426 حجاج بحق ہوئے تھے، جاں بحق ہونے والے اکثر حجاج کا تعلق انڈونیشیا ، ملائیشیا اور پاکستان سے تھا.
1975 میں حاجیوں کے خیمے میں ایک گیس سیلنڈر پھٹ گیا تھا جس سے آتش زدگی کے باعث 200 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔