رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله ناصر مکارم شیرازی نے آج بدھ کی صبح اپنے درس خارج فقہ آغاز پر جو سیکڑوں طلاب و افاضل حوزہ علمیہ قم کی شرکت میں مسجد آعظم قم میں منعقد ہوا، سعودیہ کو شدت پسندی ، قتل و خونریزی اور تکفیریت کا مرکز بتایا اور کہا: سعودیہ نے دھشت گردی سے مقابلے کے لئے ایک گروہ بنایا ہے تو کیا آپ خود کا مقابلہ کرنے چلے ہیں ۔
انہوں نے دھشت گردی کے مقابلے میں امریکا اور مغربی دنیا کی دوگانہ سیاست و پالیسی پر شدید تنقید کی اور کہا: امریکی ان کے مدافع ہیں اور دیگر ممالک ان سے پٹرول خریدتے ہیں اور پھر ہمیں متھم کرتے ہیں کہ ہم دھشت گردوں کی حمایت کرتے ہیں کیا یہ عجیب و غریب بات نہیں ہے ۔
اس مرجع تقلید نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ایران دھشتگردی سے مقابلے میں سب سے آگے ہے کہا: ہم عراق و شام میں دھشت گردی اور شدت پسندی سے بر سرپیکار ہیں ، کوئی گروہ ہماری طرح دھشت گرد اور شدت سے برسرپیکار نہیں ہے ، اور پھر ہم پر دھشت گردوں کی حمایت کا الزام لگاتے ہیں ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج فقہ و اصول کے استاد نے یاد دہانی کی : تعجب آور تو یہ ہے کہ وہ دھشت گردی اور تکفیریت کی پرورش کرنے کے باوجود دھشت گرد مخالف کہے جاتے ہیں اور ہم دھشت گردوں سے مقابلہ کر کے دھشت گردوں کے حامی کہلانے لگے ۔
انہوں نے مزید کہا: امریکا اور سعودیہ اتنا زیادہ خود دنیا سے جھوٹ نہ بولیں کیوں کہ اب دنیا متوجہ ہوچکی ہے کہ قتل و غارت گری اور تکفیر کا مرکز کون سا ملک ہے ۔