رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، وزیراعلٰی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان نے کہا : پاکستان کے کسی بھی تعلیمی ادارے میں مذہبی تقریبات ہوتی ہیں اور نہ یوم حسین (ع) منایا جاتا ہے، اگر کسی کے پاس ثبوت ہے تو لے آئے، ہم گلگت بلتستان میں بھی انہیں اجازت دے دیں گے۔
انہوں نے کہا : گلگت بلتستان میں صرف یوم حسین (ع) پر پابندی عائد نہیں کی گئی بلکہ تمام مذہبی تقریبات پر پابندی لگائی گئی ہے۔ تعلیمی اداروں میں پابندی صوبائی حکومت نے نہیں بلکہ نیکٹا نے لگائی ہے اور اسکی نگرانی بھی نیکٹا ہی کر رہی ہے۔
صوبائی حکومت نے یہ بیان اس وقت دیا ہے، جب یوم حسین (ع) منانے کے جرم میں ابتک 450 طلباء پر انسداد دہشتگردی کی دفعات عائد کر دی گئی ہیں، جبکہ 14 افراد گرفتار بھی ہیں۔ دوسری جانب تین روز سے اس حکومتی اقدام کے خلاف سینکڑوں طلباء کا گلگت دنیور میں احتجاج جاری ہے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے گرفتار افراد کی رہائی کے علاوہ گلگت بلتستان کے تعلیمی اداروں میں مذہبی تقریبات پر عائد پابندی ختم کی جائے۔
مولانا حافظ حفیظ الرحمان کی معلومات کے لئے ملک کے اعلٰی تعلیمی ادارے بالخصوص کراچی یونیورسٹی، پنجاب یونیورسٹی، قائد اعظم یونیورسٹی میں باقاعدگی سے یوم حسین (ع) سمیت دیگر مذہبی تقریبات کا انعقاد ہوتا آرہا ہے اور اس سلسلے میں کسی قسم کی پابندی عائد نہیں۔
اس کے علاوہ گلگت بلتستان کے تعلیمی اداروں میں فحاشی اور بے راہروی کی تقاریب کی اجازت دینا جبکہ صرف مذہبی تقریبات پر پابندی عائد کرنا لمحہ فکریہ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کی روح کے منافی ہے۔
وزیراعلٰی جی بی حافظ حفیظ الرحمان کے اس بیان سے گلگت بلتستان کے مذہبی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور اسلام کے نام پر بننے والے ملک کے تعلیمی اداروں میں مذہبی تقریبات پر پابندی کو غیر قانونی اور ناجائز قرار دیا جا رہا ہے۔/۹۸۸/ن۹۴۰