رسا نیوز ایجنسی کی پریس ٹی وی سے رپورٹ کے مطابق، فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس نے گذشتہ روز شہر رام اللہ میں عرفات کی بارہویں برسی کی مناسبت سے منعقدہ ایک پروگرام میں اپنی تقریر کے دوران پی ایل او کے سابق سربراہ یاسر عرفات کی پر اسرار موت سے پردہ اٹھائے جانے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ ہم بہت جلد قاتلیں یاسرعرفات کے اسامی کا اعلان کریں گے ۔
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ مجھ سے پوچھیں گے میں بتاؤں گا کہ عرفات کا قاتل کون ہے کہا : ہم بہت ہی جلد ان کے قاتلوں کے اسامی کا اعلان کردیں گے جسے سن کر سب کو شدید دھچکا لگے گا ۔
انہوں نے کہا کہ مجھے قاتلوں کے بارے میں آگاہی حاصل ہے لیکن میری ہی گواہی کافی نہیں ہے۔ تحقیقاتی کمیشن کو تمام تفصیلات کا اچھی طرح جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
محمود عباس نے یاسر عرفات کے قاتلوں کی شناخت کے لئے انجام پانے والی تحقیقات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا : تحقیقاتی گروپ اس کام کو انجام دے رہے ہیں اور عنقریب ہی اس حقیقت سے پردہ اٹھا دیا جائے گا جسے سن کر آپ حیرت زدہ رہ جائیں گے ۔
واضح رہے کہ فلسطین کے سابق صدر اور تنظیم آزادی فلسطین کے رہنما یاسر عرفات فرانس کے دارالحکومت پیرس میں علاج کروانے کے دوران گیارہ نومبر دوہزار چار میں پراسرار طور پر انتقال کرگئے تھے ۔
زیادہ تر فلسطینی اس بات کا امکان ظاہر کر رہے ہیں کہ اسرائیل نے عرفات کو زہر دے کر مار ڈالا تھا جبکہ صیہونی حکومت اس الزام کو مسترد کرتی ہے ۔
دوسری جانب محمود عباس اور ان کے دیرینہ حریف محمد دہلان ، عرفات کی موت میں سازش کا ایک دوسرے پر الزام لگاتے ہیں ۔
شائع ہونے والی رپورٹوں کی بنیاد پر بعض عرب ممالک نے پی ایل او کے سربراہ پر دباؤ ڈالا ہے تاکہ وہ دھلان کو، جو متحدہ عرب امارات جلا وطن کئے گئے ہیں ، غرب اردن واپس آنے کی اجازت دیں ۔
مئی کے مہینے میں میڈل ایسٹ آنلائن نیوز ایجنسی نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ اسرائیلی حکومت ، متحدہ عرب امارات ، مصر ، اردن اور سعودی عرب کی یہ کوشش ہے کہ محمود عباس کو فلسطینی انتظامیہ کے عہدے سے برطرف کر کے ان کی جگہ محمد دہلان کو بٹھا دیں ۔/۹۸۸/ن۹۳۰/ک۴۴۵