27 January 2017 - 19:27
News ID: 425942
فونت
اعجاز ہاشمی:
جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی صدر نے کہا : بشارالاسد حکومت گرانے کے نام پر جو بدامنی اور دہشتگردی کے آسیب نے مسلم ملک کو لپیٹ میں لیا، اس سے انسانیت کے سر شرم سے جھک گئے ہیں۔
اعجاز ہاشمی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی صدر پیر اعجاز ہاشمی نے شامی حکومت اور باغیوں کے درمیان قزاغستان کے دارالحکومت آستانہ میں ہونیوالے 2 روزہ مذاکرات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امت مسلمہ کی تقسیم سے اسلام دشمن قوتوں کو مذموم ایجنڈے کا موقع ملا، 6 سال سے جاری جنگ ختم کرکے شامی عوام کو امن اور خوش حالی کا پیغام دینا چاہیے، تاکہ مزید قتل و غارت سے بچا جا سکے، امید کرتے اور دعاگو ہیں کہ 8 فروری کو جنیوا میں ہونیوالے مذاکرات سے مکمل جنگ بندی اور سیاسی عمل کے آغاز پر اتفاق رائے ہو جائے گا۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ 2011ء سے بیرونی قوتوں کیلئے میدان جنگ بننے والے ملک شام کے بدقسمت عوام پر دہشتگرد تنظیموں نے جو یلغار جاری رکھی، اس سے مزارات مقدسہ کی بے حرمتی کی سازشیں کی جاتی رہیں اور بشارالاسد حکومت گرانے کے نام پر جو بدامنی اور دہشتگردی کے آسیب نے مسلم ملک کو لپیٹ میں لیا، اس سے انسانیت کے سر شرم سے جھک گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ داعش ہو کوئی اور دہشتگرد تنظیم کسی کو عوام کے مقدروں سے کھیلنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ افسوسناک بات ہے کہ اقوام متحدہ اور او آئی سی نے شام میں کوئی کامیاب کردار ادا نہیں کیا، اس حوالے سے ترکی، ایران اور روس کی طرف سے اقدامات قابل تعریف ہیں، جنہوں نے بشارالاسد حکومت اور باغیوں کو ایک میز پر بٹھایا ہے، اس سے برف پگھلے گی اور عوام کو سکھ کا سانس ملے گا۔

جے یو پی کے مرکزی صدر نے کہا کہ مسلمانوں کو فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم کرنے اور کفرو شرک کے نعرے لگانے والے اسلام اور امت کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے، اقوام متحدہ تمام رکن ممالک پر پابندی عائد کرے کہ وہ دوسرے ممالک کی سلامتی اور خود مختاری سے کھیلنا بند کریں۔

انہوں نے کہا بندوق کے زور پر حکومتیں تبدیل کرنے کی روش نے مشرق وسطیٰ میں بدامنی اور دہشتگردی کو جنم دیا ہے، جس کی بدترین مثال شام ہے، جہاں فرقہ وارانہ بنیادوں پر دنیا بھر سے عسکریت پسندوں کو اکٹھا کیا گیا اور حکومت گرانے کیلئے سازشیں شروع ہوئیں مگر 6 سال سے بشارالاسد حکومت وہیں ہے، جنگ اور بدامنی کے باعث شامی عوام در بدر ہوچکے ہیں، مسلمانوں کی بدنامی ہوئی اور امت مزید تقسیم ہوئی مستقبل میں ایسی حماقتوں کا راستہ نہ روکا گیا تو ہماری نسلیں تباہ ہو جائیں گی۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬