رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان کے نائب جنرل سیکریٹری حجت الاسلام شیخ نعیم قاسم نے روز معلم کے عنوان سے حزب اللہ لبنان کی طرف سے ضاحیہ کے حضرت مجتبی (ع) کانفرنس حال میں منعقدہ تقریب میں بیان کیا : انتخابات کے جدید قانون نسبیت ، قومی مطالبہ اور انصاف کے مطابق ہے اور جو قانون بھی نسبیت کے خلاف ہوں یقینا یہ بے شمار چیلینجز کا شکار ہوگا ۔
انہوں نے وضاحت کی : افسوس کی بات ہے کہ گزشتہ کے زیادہ تر بحث و مباحثہ قبیلہ و صاحب نفوذ مراکز کو راضی کرنے کے لئے تھا لیکن نسبیت گرائی سبب ہوتا ہے کہ ہر گروہ و سیاسی پارٹی اپنے مقام و فعالیت کے مطابق اپنا حق حاصل کرے نگے ۔
شیخ نعیم قاسم نے اس اشارہ کے ساتھ کہ ہر قانون کو فورا قبول نہیں کرنا چاہئے وضاحت کی : ہم تمام سیاسی پارٹی و گروہ کے نسبیت قانون کے مطابق اتنخاب کے قانون کی منظوری کی رضایت کے اعلان کا انتظار کر رہے ہیں اس سلسلہ میں فرق نہیں ہے کہ ایک فیلڈ میں ہو یا کئی فیلڈ میں ہو یا یہ کہ صوبے کے اعتبار سے انجام پائے ۔
حزب اللہ لبنان کے سینئر رکن نے صیہونی دشمن کے مقابلہ میں اسلامی مزاحمت کی مقاومت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا : صیہونی غاصب حکومت کی وجہ سے پچاس سال سے ابھی تک خطے میں جنگ قائم ہے ۔ اگر مزاحمت فرنٹ نہ ہوتا تو لبنان آزاد نہیں ہوتا ، اس ملک میں تکفیری شکست نہیں کھاتے اور شیعہ و سنی فتنہ کا دروازہ بند نہیں ہوتا ۔
انہوں نے اپنی گفت و گو کو جاری رکھتے ہوئے کہا : لبنان میں موجودہ کامیابی و استحکام بھی مزاحمت فرنٹ کی محنت و کوشش کا نتیجہ ہے ۔ لبنان تین مساوی قوت فوج ، قوم اور مزاحمت کی محنت کے ذریعہ حفاظت ہوتی ہے ۔/۹۸۹/ف۹۳۰/ک۳۵۸/