رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شام کے انسانی حقوق کے نگراں مرکز نے اعلان کیا ہے کہ شام میں چھے سالہ جنگ و بحران کے نتیجے میں تین لاکھ بیس ہزار سے زائد افراد مارے گئے ہیں جن میں چھیانوے ہزار سے زائد عام شہری ہیں۔
لندن میں قائم اس مرکز کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے کہا ہے کہ چھے سالہ بحران میں تین لاکھ، اکّیس ہزار، تین سو اٹھاون افراد کے مارے جانے کے اعداد و شمار درج کئے گئے ہیں تاہم فائر بندی کے نفاذ کے بعد سے مارے جانے والے افراد کی تعداد میں کافی کمی واقع ہوئی ہے۔
رامی عبدالرحمان کے مطابق چھیانوے ہزار عام شہری بھی مارے گئے ہیں جن میں سترہ ہزار چار سو بچے اور گیارہ ہزار عورتیں شامل ہیں۔ شام میں رہائشی علاقوں پر داعش کے حملوں کے پیش نظر اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ یونیسیف نے پیر کے روز اعلان کیا ہے کہ دو ہزار سولہ، شام میں بچوں کے لئے بدترین سال رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ دو ہزار گیارہ سے شام میں دہشت گرد گروہوں کے لئے امریکہ و سعودی عرب اور ترکی کی حمایت کے نتیجے میں پیدا ہونے والے تشدد و بحران کے نتیجے میں دسیوں ہزار افراد جاں بحق و زخمی اور اس ملک میں وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔
شام میں ان ملکوں کی جانب سے دہشت گردوں کی حمایت کے نتیجے میں یہ بحران، اس ملک کی بشار اسد کی قانونی حکومت کا تختہ الٹنے کی غرض سے شروع کیا گیا تھا جبکہ یہ ممالک اب تک اپنے کسی بھی مقصد میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔/۹۸۸/ ن۹۴۰