رسا نیوز ایجنسی کی المسیرہ ٹی وی چینل سے رپورٹ کے مطابق، یمن پر سعودی عرب کی جارحیت کے جواب میں یمنی فوج نے جنوبی سعودی عرب میں نجران کے القطریین فوجی ٹھکانوں کو اپنے زلزال میزائل کا نشانہ بنایا جس میں کئی سعودی فوجی ہلاک اور زخمی ہو گئے۔میڈیا ذرائع نے بھی اعلان کیا ہے کہ یمنی فوج نے شمالی یمن کے صوبے الجوف میں الاجروف کی پہاڑیوں اور البیضا کے علاقے میں سعودی اتحاد کے فوجی ٹھکانوں پر گولہ باری کی۔
اس سے قبل یمنی فوج اور عوامی رضاکاروں نے صوبے تعز کے علاقے عصیفرہ میں سعودی اتحاد کے دس فوجیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔دریں اثنا سعودی عرب کے جنگی طیاروں نے صوبے تعز کے علاقے مقبنہ پر کئی بار بمباری کی جس میں کم از کم دس یمنی شہری شہید و زخمی ہو گئے۔
سعودی جنگی طیاروں نے مقبنہ کے علاقے البرح میں امدادی کارکنوں کو بھی اپنے حملے کا نشانہ بنایا۔دوسری جانب آزاد ڈاکٹروں کی تنظیم نے یمن کے جاری محاصرے کے نتیجے میں حفظان صحت اور طبی وسائل کی قلّت کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بحرانی صورت حال پر سخت خبردار کیا ہے۔
اس تنظیم کے نمائندے غسان ابو شعر نے کہا ہے کہ گذشتہ چند ہفتوں کے دوران یمن کے مختلف علاقوں کے معائنے کے دوران وبائی امراض میں مبتلا درجنوں یمنی شہریوں کا علاج و معالجہ کیا گیا ہے۔دوسری جانب ہ یونیسف نے یمن میں بڑھتے ہوئے وبائی امراض پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یونیسف نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یمن کے جاری محاصرے کے نتیجے میں یمنی عوام کو مناسب اشیائے خورد و نوش خاص طور سے پینے کا صاف پانی تک میسّر نہیں ہے جس کے نتیجے میں لوگ وبائی امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکہ کی مکمل حمایت سے یمن کے مختلف علاقوں پر سعودی اتحاد کی جارحیت کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
جارحیت کا یہ سلسلہ مارچ دو ہزار پندرہ میں شروع ہوا ہے جس میں اب تک بارہ ہزار سے زائد یمنی شہری شہید اور دسیوں ہزار زخمی اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں جبکہ اس ملک کی اسّی فیصد تنصیبات بھی تباہ ہو چکی ہیں یہاں تک کہ یمن میں اسپتالوں، اسکولوں اور طبی مراکز تک کو نشانہ بنایا گیا ہے جس کی بنا پر اس ملک میں عام شہریوں کی تعلیمی سرگرمیاں اور حفظان صحت کی سہولیات بری طرح سے متاثر ہوئی ہیں اور لوگ وبائی امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔/۹۸۸۔/ ن ۹۴۰