رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مراجع تقلید قم میں سے حضرت آیت الله جعفر سبحانی نے آج اپنی تفسیر قران کریم کی سلسلہ وار نشست میں جو مسجد مدرسہ حجتیہ قم میں سیکڑوں طلاب و افاضل حوزہ علمیہ قم کی شرکت میں منعقد ہوئی، سوره صف کی تفسیر کرتے ہوئے کہا: خدا اور اس کے پیغبر(ص) پر جھوٹ اور بہتان لگانے والے سے بڑا کوئی ظالم نہیں کیوں کہ در حقیقت اس نے رسول(ص) کی رسالت کا انکار کر کے اور انہیں اپنے دعوائے نبوت میں جھوٹلا کر رسول خدا(ص) پر ظلم کیا ، خداوند متعال نے نبی(ص) کو لوگوں کی پیروی کے لئے مبعوث کیا تاکہ لوگ ہدایت پاسکیں مگر جھوٹلانے کی صورت میں کوئی ان کی پیروی نہ کرے گا اس طرح اس نے خدا پر ظلم کیا ، اور اس نے لوگوں کے دلوں میں شک و تردید کی دیواریں کھڑی کر کے لوگوں کو حقائق تک پہونچنے میں روڑے اٹکائے جس کے نتیجہ میں لوگ حقائق تک نہیں پہونچ پائیں گے اس نے لوگوں پر ظلم کیا ۔ اس انسان سے بڑا ظالم کوئی نہیں ہوسکتا کیوں کہ اس نے تین قسم کے لوگوں پر ایک ساتھ ظلم کیا ہے ۔
اس مرجع تقلید نے واضح طور سے کہا: ہم آیات میں مزید پڑھتے ہیں کہ « وَ اللَّهُ لَا يهَدِى الْقَوْمَ الظَّالِمِين ترجمہ : خداوند متعال ظالموں کی ہدایت نہیں کرتا » ، اس کی بنیاد بندے کے حق میں خدا کی محبت کا فقدان ہے یا خود لوگ ستم کار ہیں ؟ کہا کہ خدا بے رحم نہیں ہے کہ بلکہ لوگ بے رحم ہیں ، وہ لوگ ستم کار ہیں جن کے دل ہدایت الھی کے آمادہ نہیں ہیں ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج فقہ و اصول کے استاد نے مزید کہا: الھی ہدایت کی دو قسمیں ہیں ، ہدایت کی پہلی قسم تمام انسانوں، حتی فرعون اور نمرود کے بھی شامل ہے، خدا نے انسان کو پاک و طاھر ، تمام آلودگیوں سے دور فطرت عطا کی ہے اور انبیاء کو ان کی ہدایت کی لئے مبعوث کیا تاکہ جو لوگ ہدایت پانا چاہتے ہیں وہ ہدایت پا جائیں لہذا ہدایت کی پہلی قسم سے کوئی انسان مستثنی نہیں ہے ۔
حضرت آیت الله سبحانی نے مزید کہا: کیوں تین ظلم ، خدا و رسول(ص) اور بندگان خدا پر؟ ظالم کو ہدایت نہ کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اس نے پہلی ہدایت سے بخوبی استفادہ نہیں کیا ، جب بندہ ، پیغمبر(ص) خدا کو ساحر کہے گا تو خدا اس سے ہدایت کی توفیق سلب کر لے گا ۔
انہوں نے کہا: ظالمین نور خدا یعنی نور قران اور پیغمبر(ص) کو خاموش کرنا چاہتے ہیں مگر نور خدا جادوگروں کی جادو سے خاموش نہیں ہوسکتا ، اسلام کی شعاعیں دنیا کے گوشے گوشے میں پہونچ کر رہیں گی اور اس کی پوری دنیا پر حکمرانی ہوگی ۔
سرزمین ایران کے اس مشھور مرجع تقلید نے کہا: قران کا ایک ایک لفظ مکمل کتاب ہے ، پروردگار نے آیت « مِمَّنِ افْترَى» میں یوں کہا کہ مشرکین اور دشمن کچھ ایسا کرنا چاہتے ہیں کہ نور خدا خاموش ہوجائے ، مگر سورہ توبہ کی 32 آیت میں نور خدا کو براہ راست خاموش کرنے کی فعالیت کا تذکرہ کیا گیا اور یوں کہا کہ وہ نور خدا کو خاموش کرنا چاہتے ہیں اور خدا سے جنگ کے لئے میدان میں اتر آئیں ہیں ۔
اس مرجع تقلید نے واضح طور سے کہا: رسول اسلام(ص) نے میدان جنگ میں رہ کر بھی اس قران کو کریم کو ایسا محفوظ کیا کہ آج اس کے تمام اجزاء اور آیتیں آئینے کے مانند صاف و شفاف ہیں ، قران مختلف جہات سے معجزہ ہے ، قران کے معجزہ ہونے کی ایک جہت یہ ہے کہ قران غیب کی خبریں دے دیتا ہے جس کے سلسلے میں مختلف رسالے اور کتابیں تحریر کی گئیں ہیں ۔
انہوں نے کہا: وفات رسول اسلام(ص) کے بعد اسلام کے خاتمے اور نابودی کا تصور رکھنے والوں کہ یہ خام خیالی ہے ، قران ، سنت رسول(ص) اور دین خدا ہر حال میں پیروز ہے ، اگر کوئی توریت و انجیل کا مطالعہ کرے اور اس کے بعد قران کریم کا مطالعہ کرے تو یقینا قران پر ایمان لے آئے گا ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج فقہ و اصول کے استاد نے مزید کہا: قران اور اسلام کی دو قسم کی پیروزی ہے ، ایک دلائل کی پیروزی ہے اور دوسری پیروزی عصر ظھور حضرت حجت علیہ السلام میں سب کے سامنے آئے گی کہ اسلام کا پرچم ہر طرف لہرائے گا اور اسلام کا پوری دنیا پر بول بالا ہوگا ۔
حضرت آیت الله سبحانی نے کہا: ان دنوں بہت سارے محققین اور صاحبان نظر عالمی حکومت کا نظریہ پیش کر رہے ہیں کہ پوری دنیا پر ایک ہی حکومت ہو ، مگر وہ حققیت کو سمجھنے سے عاجز ہیں کیوں کہ وہ نہیں جانتے کہ انسانوں کا یہ اخلاق اور یہ برتاو عالمی حکومت کے قیام میں آڑے ہے ، لہذا جب حضرت امام مھدی علیہ السلام ظھور کریں گے تو ایک عالمی حکومت کی بنیاد رکھیں گے ۔
یمن اور بحرین کے عوام کے قتل عام پر چپی سادھنے والے عالمی مراکز عالمی حکومت نہیں بنا سکتے کہا : آج یمن میں لڑکیاں اور بچے بھوک و بیماری سے دم توڑ رہے ہیں مگر یہ عالمی مراکز خاموش تماشائی ہیں ، اقوام متحدہ کی سیکوریٹی کونسل فقط مذمتی بیانیہ صادر کرنے پر اکتفا کرتی ہے اور دنیا کا ضمیر مرچکا ہے ، فقیر ممالک کو جنگ کرتے چار سال کا عرصہ گذر گیا مگر دنیا فقط مذمتی بیانیہ دیتی رہی ہے ، تو ایسی دنیا ایک عالمی حکومت کیسے بنا سکتی ہے ؟
اس مرجع تقلید نے قران کریم کو انسانوں کی سعادت کا واحد راستہ بتایا اور کہا: نور کی دو قسمیں ہیں ، ایک وہ نور جسے ہم اپنی آنکھوں سے محسوس کرسکتے ہیں اور دیکھ سکتے ہیں ، جیسے چراغ جو انسانوں کو رات کی تاریکی میں راستے کا راہنما ہے تاکہ انسان گڑھے میں نہ گرے ، قران بھی انسان کو آخرت اور سعادت کا راستہ دکھاتا ہے ، لہذا اگر قران کو نور کہا گیا ہے اس کی وجہ یہی ہے کہ وہ انسان کو جہنم اور برائیوں کے گڑھے میں گرنے سے روکتا ہے ۔
حوزہ علمیہ قم میں درس خارج فقہ و اصول کے استاد نے مزید کہا : جہاں بھی نور کا وجود ہوگا تمام چور پنہاں ہوجائیں گے یہ ظاھری اور قابل محسوس نور کی خاصیت ہے تو جس جگہ بھی قران کا نور موجود ہوگا وہاں سے مذھب کے چور فرا اختیار کرجائیں گے ۔
انہوں نے طلاب کو تبلیغ دین اسلام کی تاکید کرتے ہوئے کہا: آپ کہ جو حوزہ علمیہ میں علم کے بلند مراتب پر پہونچ چکے ہیں اب قم میں نہ روکئے ، شھروں اور صوبوں میں جاکر دین کی تبلیغ کرئے اور جان لیں کہ اگر آپ وہاں نہ ہوں گے تو مذھب کے لٹیرے وہاں پہونچ جائیں گے ۔
حضرت آیت الله سبحانی نے کہا: حوزہ علمیہ میں تبدیلی ضروری ہے اور جو لوگ علم کے بلند مرتبے تک پہونچ چکے ہیں ان کے لئے ضروری ہے کہ شھر قم کو چھوڑ کر تبلیغ پر روانہ ہوں البتہ حوزہ بھی ان کی حمایت کرے اور انہیں وظیفہ دے ۔ /۹۸۸/ ن۹۳۰/ ک۱۲۸۶