17 August 2017 - 15:48
News ID: 429523
فونت
سراج الحق :
جماعت اسلامی پاکستان کے امیر نے کہا : میاں نواز شریف کا فقرہ مجھے آج تک یاد ہے کہ خدا کرے کہ ضیاء الحق کو میری عمر بھی لگ جائے۔
سینیٹر سراج الحق

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے لاہور میں مقامی اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نا اہلی کے بعد صحیح راستے پر نہیں آئے بلکہ تکبر اور غرور کے گھوڑے پر سوار ہیں، اپنی سزا کا جائزہ لینے کی بجائے اداروں کو دبانا شروع کر دیا ہے، توبہ کے بجائے آئین کو نچوڑنے، توڑنے اور مروڑنے کا آغاز کر چکے ہیں۔

انہوں نے کہا : کیا آئین ایک کھلونا ہے جو محض ایک شخص کی خاطر تبدیل ہو یہ تو اجتماعی شعور کا نام ہے منتشر ہو گیا، تو چاروں صوبوں کو اکٹھا کرنا مشکل ہو جائے گا، مختلف النسل لوگوں کو ایک مرکز پر لانا کیسے ممکن ہوگا، اگر نواز شریف اور ان کے حواریوں نے آئین کی آرٹیکل کو ختم کرنے کی کوشش کی تو جماعت اسلامی عوامی سطح پر بھرپور مزاحمت کرے گی، اگر صادق اور امین کی شق کو ختم کرنا ہے تو جیلوں کے دروازے بھی کھول دیں تاکہ تمام چور لفنگے اور ڈکیت رہا ہو جائیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2018ء میں عوام جماعت اسلامی کو ووٹ، سپورٹ اور نوٹ سب کچھ دیں گے، ہم عوام کو شعور دے رہے ہیں کہ فیوڈل ازم کا مقابلہ اور استحصال کا خاتمہ ہم ہی کر سکتے ہیں، افسوسناک بات یہ ہے کہ ہمارے ہاں جمہوریت، سیاست اور پولیس اسٹیشن سب کچھ یرغمال ہے، ریوڑیوں کی طرح الیکشن میں حلقے تقسیم ہوتے ہیں، اربوں خرچ کرکے عملہ خریدا جاتا ہے، غاروں میں رہنے والے دہشتگردوں سے ایوانوں میں بیٹھے دہشتگرد زیادہ خطرناک ہیں، یہ فیوڈل سیاسی خدا بننے کی کوشش میں ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کرپشن ایک فرد نہیں سسٹم کا نام ہے، میاں نواز شریف اور ان کا ہمنوا ٹولہ اس کا موثر ترین حصہ ہے، سزا سے اس مسئلے کو اہمیت ضرور ملی ہے لیکن یہ ابھی ختم نہیں ہوا۔ جماعت اسلامی نے کرپشن فری پاکستان مہم شروع کی تھی، اب یہ معاشرے کا اہم موضوع بن چکا ہے، ہر پاکستانی سمجھتا ہے کہ اس کے مسائل، مشکلات اور دکھ کا اصل سبب کرپشن ہی ہے، جو مالی بھی ہے، نظریاتی اور اخلاقی بھی، انتخابی کرپشن بھی عروج پر ہے، اسی وجہ سے جمہوریت توانا نہیں ہو رہی، پہلے لیڈر شپ دیانتدار ہوتی تھی، دائیں بائیں بازو کی سیاست اپنی جگہ پر، لیکن اب قیادت کرپشن کو اپنا جائز باپ سمجھتی ہے، کرپشن کے بغیر کسی کی گاڑی چلتی ہی نہیں، سیاست میں کرپشن آنے کی وجہ سے ادارے کرپٹ ہوگئے اور اسی وجہ سے لوگ سیاستدانوں کو نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، آمدنی کا بنیادی ذریعہ منصب بن چکا ہے اور اسی کرپشن کی وجہ سے کچھ لوگ فرش پر اور کچھ عرش پر پہنچ گئے۔

ایک سوال کے جواب میں امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ نواز شریف کی زندگی جرنیلوں کی مرہون منت ہے، میاں نواز شریف کا فقرہ مجھے آج تک یاد ہے کہ خدا کرے کہ ضیاء الحق کو میری عمر بھی لگ جائے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) ایک دوسرے کو سپورٹ کرتے رہے ہیں، آج بھی دونوں ایک پیج پر ہے، اپنی اپنی باریاں لگا رکھی ہیں، آرٹیکل 62 اور 63 ختم کرنے کیلئے بھی دونوں یک زبان ہیں، ویسے تو نواز لیگ تنہا ہو چکی ہے۔

عمران خان پر عائشہ گلالئی کے الزامات کے سوال پر امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے، ہر شخص کو اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کرنا چاہیئے، ابھی تو محض الزام تراشی ہے، اس کی تحقیقات ہونی چاہئے، جرم ثابت ہو جائے، پھر بات کی جائے۔ اس سوال پر کہ میاں نواز شریف پر مالی کرپشن کا کوئی الزام ثابت نہیں ہوا، محض اقامہ کی بنیاد پر نااہل کیا گیا۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا نیب میں 15 سے زائد ریفرنس موجود ہیں جب احتساب عدالتوں میں وہ پیش ہونگے تو کرپشن کھل کر سامنے آ جائے گی، ابھی تو آغاز ہے، معاملہ ختم نہیں ہوا۔ نظر ثانی کی اپیل ان کا حق ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ فوج میاں نواز شریف کو نااہل قرار دلوانے میں کردار ادا کر رہی ہے۔

اس سوال پر سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ ایسا کوئی معاملہ ہے، نواز شریف کی ٹیم کو صفائی کا جتنا موقع ملا شاید ہی کسی کو ملا ہو۔ نواز شریف نے اپنے دور اقتدار میں فوج کے پانچ سربراہوں کی تقرری کی، کرپشن بین الاقوامی معاملہ ہے، فوج کا اس میں کیا عمل دخل ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ فوج صورتحال میں کوئی کردار ادا کر رہی ہو۔ ہم سیاست میں اداروں کی مداخلت کے حامی ہیں اور نہ رہیں گے۔ فوج کا اپنا دائرہ کار ہے، سیاست کا اپنا۔ ایک دوسرے کے دائرے میں مداخلت سے ملک کو نقصان ہوا، پاکستان ٹوٹ گیا، جرنیل آنے سے مسائل کا حل نہیں ہوتا بلکہ ان میں اضافہ ہوتا ہے۔ دکھ کی بات یہ ہے کہ سیاسی لیڈروں کے تعاون کے بغیر کوئی بھی جرنیل حکومت نہ کرسکا۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬