‫‫کیٹیگری‬ :
06 November 2017 - 15:43
News ID: 431686
فونت
آیت الله فاضل لنکرانی:
مرکز فقهی ائمہ اطهار(ع) کے سربراہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اگر طالب علم کسی چیز کو نہیں جانتا ہے تو اس کے سلسلے میں نظر نہ دے کہا: طلاب اپنے علم کی بنیاد پر گفتگو کریں ، اگر انسان کسی چیز سے آگاہ نہ ہو اور اس کے سلسلے میں اظھار نظر نہ کرے تو یہ اس انسان کی دیانت کی نشانی اور فرد کے معتبر ہونے کی علامت ہے ۔
آیت الله محمد جواد فاضل لنکرانی

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مرکز فقهی ائمہ اطهار(ع) کے سربراہ آیت الله محمد جواد فاضل لنکرانی نے شھر ھمدان کے طلاب سے ملاقات میں حوزہ علمیہ کی سرگرمیوں اور تبلیغ دین کی اہمیت کی جانب اشارہ کیا اور کہا: اگر تبلیغ طلاب کے لئے واجب عینی نہ ہو تو واجب کفائی ہے ۔

انہوں نے مزید کہا: اربعین اور اس کے مانند مسائل کی بذات خود اہمیت و فضلیت ہے مگر طلاب کو تبلیغ دین پر توجہ کرنی چاہئے ، زیارت مستحب ہے مگر دین الھی کی تبلیغ ان مقامات پر جہاں ضروری ہے واجب ولازم ہے ۔

حوزه علمیہ قم کی مدرسین کونسل کے رکن نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ موجودہ حالات کے پیش نظر دین اسلام کی تبلیغ بہت ضروری ہے کہا: طلاب کی بیویاں بھی زوجہ ہونے کی ذمہ داریوں کو نبھانے اور امور خانہ داری کے ساتھ ساتھ دین اسلام کی تبلیغ کریں، جو بھی دین کو بخوبی سمجھ سکتا ہے وہ اسے سمجھ کر معاشرہ تک منتقل کرے کیوں کہ یہ سبھی کا شرعی وظیفہ ہے ۔

انہوں نے مزید کہا: اگر خواتین دینی مسائل سے بخوبی واقف ہوں اور انہیں معلومات کی بنیادوں پر یونیورسٹیز اور مدارس میں پہونچ جائیں تو گھرانوں کے بیمہ ہونے کا سبب بنیں گی ، قران کریم کی تاکید کی ہے کہ بعض گروہ دین اسلام کو سیکھیں اور واپس پلٹ کر اپنے معاشرے میں اس کی تبلیغ کریں ۔

آیت الله فاضل لنکرانی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آیت نفر «وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنفِرُوا كَافَّةً  فَلَوْلَا نَفَرَ مِن كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَائِفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ وَلِيُنذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ ۔ ترجمہ: اور (اسی طرح) وہ جو کچھ خرچ کرتے ہیںخواہ چھوٹا ہو یا بڑا اور جب کوئی وادی (بغرض جہاد) پار کرتے ہیں تو یہ سب ان کے حق میں لکھ دیا جاتا ہے تاکہ اللہ انہیں ان کے اچھے اعمال کا صلہ دے » مسلمان مرد و زن دونوں ہی کو شامل ہے کہا: یہ آیت کریمہ حوزات علمیہ کا امتیاز ہے ، تبلیغ دین اور معارف اہل بیت علیھم السلام پر جس طرح شیعہ مذھب میں توجہ کی گئی ہے کسی اور دین و مذھب میں مورد توجہ نہیں ہے ۔

انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ وہ روایت جس میں مشکلات میں اور ضرورت پر شیعوں کو علماء کی جانب مراجعہ کرنے کی تاکید کی ہے وہ شیعہ مذھب کا امتیاز شمار کیا جاتا ہے کہا: زمانہ غیبت میں علماء اور عوام کی ذمہ داریاں معین ہیں ، خواتین بھی خود کو علم و تقوائے الھی اور سماجی مطالعات سے مزین کر کے معاشرے میں حاضر ہوں ۔

مرکز فقهی ائمہ اطهار(ع) کے سربراہ نے یاد دہانی کی: اگر طالب علم کسی چیز کو نہیں جانتا ہے تو اس کے سلسلے میں نظر نہ دے کیوں کہ اس پر ملائکہ کی لعنت ہوگی ، اگر انسان کسی چیز سے آگاہ نہ ہو اور اس کے سلسلے میں اظھار نہ کرے تو یہ اس انسان کی دیانت کی نشانی اور فرد کے معتبر ہونے کی علامت ہے ۔

انہوں نے آخر میں اس مرکز کی فعالیتوں کو جانب اشارہ کیا اور کہا: مرکز فقهی ائمہ اطهار(ع) کو قائم کئے ہوئے 20 سال کا عرصہ گذر گیا ، اس مدت میں کافی مقدار میں مجتھدین، مدرسین اور مبلغین معاشرے کے حوالے کئے گئے نیز اس مرکز سے کثیر تعداد میں علمی آثار نشر کئے گئے ہیں ۔/۹۸۸/ ن ۹۷۱

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬