‫‫کیٹیگری‬ :
06 November 2017 - 16:18
News ID: 431691
فونت
حسن نصراللہ:
حزب اللہ کے سربراہ نے لبنانی وزیراعظم کے استعفے کو سعودی عرب کی مداخلت کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ استعفے کا متن سعودی لب و لہجے میں لکھا گیا تھا اور سعد حریری نے صرف اسے پڑھ کر سنایا ہے۔
حجت الاسلام سید حسن نصراللہ

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، لبنانی وزیر اعظم کے استعفے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے کہا کہ  سعد حریری کا استعفی ان کا نہیں بلکہ سعودی عرب کا ڈکٹیٹ کیا گیا فیصلہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سعد حریری کو سعودی عرب بلایا گیا اور انہیں استعفے کا متن لکھ کر تھما دیا گیا جسے انہوں نے صرف پڑھ کر سنا دیا۔

سید حسن نصراللہ نے بڑے واضح الفاظ میں کہا کہ سعد حریری کے استعفے کی وجوہات کو لبنان میں نہیں بلکہ سعودی عرب میں تلاش کئے جانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعد حریری کے استعفے سے لبنان کے امور میں سعودی عرب کی مداخلت کھل کر سامنے آگئی ہے۔

حزب اللہ کے سربراہ نے واضح کیا کہ ان کی تنظیم سعد حریری کے استعفے کی خواہاں نہیں تھی جبکہ انہوں نے استعفے کا جو طریقہ کار اختیار کیا وہ قومی عزت و وقار اور اقتدار کے منافی ہے۔

سید حسن نصراللہ نے لبنان کے وزیراعظم کے استعفے اور سعودی شہزادوں کی گرفتاریوں کے درمیان پائی جانے والی وقت کی ہم آہنگی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا سعد حریری کے استعفے کو خطے میں سعودی عرب کی جنگوں اور جھڑپوں کے تناظر میں دیکھنا چاہیے؟

حزب اللہ کے سربراہ نے ملک میں امن و امان کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے واضح کیا کہ میں لبنانی عوام کو بتانا چاہتا ہوں کہ پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے۔

انہوں نے لبنانی عوام سے اپیل کی کہ وہ منطقی اور دانشمندانہ رویہ اپنائیں اور ملکی ماحول کو ماضی کی طرح فرقہ وارانہ اور مذہبی کشیدگی کی نذر ہرگز نہ ہونے دیں۔

سید حسن نصراللہ نے  سعد حریری کے قتل کی سازش کے بارے میں کیے جانے والے دعوے کے جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کے العربیہ چینل کی جانب سے سعد حریری کے قتل کی سازش کی افواہ پھیلانے کا ایک مقصد ان کے لبنان واپس نہ آنے کا جواز پیش کرنا ہے۔

حزب اللہ کے سربراہ نے ان افواہوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ لبنانی وزیراعظم سعد حریری کا استعفی ملک کے خلاف نئی اسرائیلی جارحیت کا پیش خیمہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسرائیل لبنان کے خلاف کوئی بھی جنگ اس وقت تک شروع نہیں کرسکتا کہ جب تک اسے اپنی کامیابی کا پورا یقین نہ ہو جائے حالانکہ اسرائیل کسی بھی قسم کی نئی جنگ کے نتائج سے بھی اچھی طرح واقف ہے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬