رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اکثرمغربی ممالک کی معشیتیں اسلحے کی فروخت پر چل رہی ہیں اور مسلم دنیا میں جاری جنگوں سے اگر کسی کو فائدہ حاصل ہو رہا ہے تو وہ یہی اسلحہ فروش مغربی ممالک ہیں۔
سعودی عرب نے یمن جنگ کے دوران برطانیہ سے 4 ارب 60 کروڑ پاؤنڈ کے ہتھیار خریدے ہیں اور ان سے یمن کے عرب مسلمانوں کا دل کھول کر قتل عام کیا ہے۔
سعودی اتحاد نے یمن پر جو جنگ مسلط کررکھی ہے اس سے سعودی اتحادیوں یا یمنی عوام کو کچھ فائدہ ہوا یا نہیں لیکن برطانیہ کو اس جنگ سے اس قدر فائدہ ملا ہے کہ سن کر آپ کے ہوش اڑ جائیں گے۔
دی انڈیپنڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب برطانوی اسلحے کا بہت بڑا خریدار ہے۔جب سے اس نے یمن پر حملہ کیا ہے برطانیہ سے اس کی اسلحے کی خریداری میں 500فیصد اضافہ ہو گیا ہے اوریمن جنگ کے پہلے دو سال میں اس نے برطانیہ سے 4ارب 60کروڑ پاﺅنڈ (تقریباً6 کھرب 34ارب57کروڑروپے) کے ہتھیار خریدے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ہتھیاروں کی تجارت کے خلاف مہم نامی تنظیم کے شریک ڈائریکٹر ٹام برنز کا کہنا ہے کہ " یمن میں سعودی اتحاد کی طرف سے جنگی جرائم کے متعدد واقعات کی تصدیق کے باوجود برطانوی حکومت کی طرف سے اسے اسلحے کی فروخت میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔
جنگ کے بعد سے یمن کی صورتحال بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے اوراقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق سعودی اتحاد کی بمباری میں اب تک 5ہزار 295عام شہری جاں بحق ہو چکے ہیں، تاہم یہ تعداد ممکنہ طور پر اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔"
عرب ذرائع کے مطابق یمن پر سعودی عرب کی مسلط کردہ خونخوار جنگ کے دوران اب تک 11 ہزآر سے زائد شہری شہید اور 20 ہزآر سے زآئد زخمی ہوچکے ہیں جن میں بچوں اور عورتوں کی بڑی تعداد ہے ذرائع کے مطابق سعودی عرب کا بادشاہ اس دور کا سب سے بڑا یزید ہے جو بڑے شیطان امریکہ کے راستے پر گامزن ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/