19 December 2017 - 19:42
News ID: 432327
فونت
ڈاکٹر طاہرالقادری :
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب حکومت کو ۳۱ دسمبر کی ڈیڈ لائن دے دی۔
ڈاکٹر طاہرالقادری

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ میں حکومتِ پنجاب کو 31 دسمبر تک کی ڈیڈ لائن دے رہا ہوں، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ سمیت سانحہ ماڈل ٹاؤن کے نامزد ملزمان فوری طور پر اپنے عہدوں سے استعفے دیں اور عدالتوں کا سامنا کریں۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی رپورٹ نے سب کچھ کھول کر بیان کر دیا ہے، اب قاتلوں کو چھپنے کی جگہ بھی نہیں ملے گی، قاتل اب گھسیٹے جائیں گے، انہیں اب نیند نہیں آئے گی اور یہ اب ٹکریں ماریں گے۔

طاہرالقادری نے کہا کہ ایک فیصلہ آیا ہے تو نواز شریف چیخیں مار رہے ہیں، انہیں اس بات کا بھی بہت دکھ ہے کہ ججز ان کی ٹیلی فون کال اور ڈکٹیشن کے مطابق اب فیصلے نہیں کرتے، ایک فیصلے کے بعد ہی نواز شریف کے بیانات ان کی بوکھلاہٹ کا ثبوت دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے عدلیہ مخالف بیانات تشویشناک ہیں، اس پر چیف جسٹس کو نوٹس لینا چاہیے، آج نواز شریف نے احتساب عدالت کے باہر جو گفتگو کی ہے اس میں انہوں نے عدلیہ کو دوہرے معیار کا شکار قرار دیا ہے، فیصلہ حق میں آ جائے تو درست فیصلہ ہوتا ہے اور مخالفت میں آئے تو پھر عدلیہ کو نتقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

طاہرالقادری نے کہا کہ آئی جی پنجاب نے جسٹس باقر نجفی کمیشن کے سامنے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے پولیس کی بہت سے کمپنیاں بھیجی تھیں، کیا تجاوزات ہٹانے کیلئے پولیس کی بھاری نفری جاتی ہے؟ یہ تجاوزات کیخلاف نہیں بلکہ میری سیاسی جدوجہد کیخلاف آپریشن تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے 27 جون کو آنا تھا، انہوں نے 17 جون کو ماڈل ٹاؤن میں منہاج سیکرٹریٹ پر چڑھائی کرکے میری سیاسی جدوجہد کو روکنے کی ناکام کوشش کی، اس آپریشن کا فیصلہ رانا ثناءاللہ کی زیر صدارت اجلاس میں ہوا تھا جس میں اس وقت کے آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا، سیکرٹری داخلہ، پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیر اعلیٰ سمیت ڈی آئی جی آپریشن کو بھی اس سارے منصوبے کا عمل تھا، اس میٹنگ میں رانا ثناءاللہ نے پولیس کو ہدایت کی تھی کہ وہ ہر صورت میں میرا (طاہرالقادری کا) راستہ روکیں۔

طاہرالقادری نے کہا کہ رانا ثناءاللہ نے ہی اجلاس میں آئی جی کو ہدایت کی تھی کہ طاہرالقادری کو ہر صورت میں روکا جائے، جسٹس باقر نجفی نے تمام حقائق کھول کر رکھ دیئے ہیں، ہم جسٹس باقر نجفی کو سلام پیش کرتے ہیں۔

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ شہباز شریف کہتے ہیں انہوں نے پولیس کو آپریشن روکنے کا حکم دیا، وزیراعلیٰ حکم دینے کا جو وقت بتاتے ہیں قتل و غارت وزیراعلیٰ کے حکم کے بعد ہوئی، تو پھر وزیراعلیٰ نے حکم عدولی کرنیوالوں کیخلاف کوئی ایکشن کیوں نہیں لیا؟ اس کا مطلب ہے وزیراعلیٰ خود آگاہ تھے اور انہوں نے ایسا کوئی حکم نہیں دیا تھا، باقر نجفی رپورٹ میں بھی ایسے کسی حکم کا ذکر موجود نہیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہاکہ شہباز شریف نے نافرمان افسران کو سزائیں دینے کے بجائے عہدوں سے نوازا، رانا ثناءاللہ تاحال وزیر ہیں، یہ سب شعبدہ بازی تھی، اب قاتل مزید اقتدار میں نہیں رہیں گے، بلکہ ان کا عبرتناک انجام قریب ہے، یہ بہت جلد لٹکائے جائیں گے، ان کا یوم حساب قریب آ چکا ہے۔

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ میں 31 دسمبر کے بعد اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا، وہ ہمارا فیصلہ کن مرحلہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی سماعت کیلئے بنچ بنوا رہی ہے، ہم ایسے کسی بنچ کے سامنے پیش نہیں ہوں گے جو حکمرانوں کو بنایا گیا ہوگا، ہم میچ فکسنگ نہیں کرنے دیں گے، بلکہ اہم ایسے بنچ کے سامنے پیش ہوں گے جو غیر جانبدار ہوگا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا کہ یتیموں کی آہیں اور بیواؤں کی بددعائیں حکمرانوں کے تخت کا تختہ کریں گی، شہدائے کے لواحقین کی بھی عظمت اور مضبوط ارادے کو سلام پیش کرتا ہوں، جنہوں نے حکومت کے شدید دباؤ کو اپنے جوتے کی نوک پر رکھا اور شہباز شریف کی دھمکیوں کو خاطر میں نہ لائے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬