13 February 2018 - 18:54
News ID: 435017
فونت
ناصر ابوشریف :
فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک کے نمائندہ نے کہ اہے کہ شام میں صہیونیوں کے طیارے کو مار گرائے جانے سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ علاقائی سیناریو میں تبدیلی آئی ہے۔
ناصر ابوشریف

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کی اسلامی جہاد تحریک کے نمائندہ ناصر ابوشریف فلسطین کی اسلامی انقلاب کمیٹی کی جانب منعقدہ ۲۳ ویں گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں صہیونیوں کے طیارے کو مار گرائے جانے سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ علاقائی سیناریو میں تبدیلی آئی ہے۔

اس گول میز کانفرنس کا عنوان فلسطین اور مستقبل کا آؤٹ لک تھا جس میں ٹرمپ کے القدس کو صہیونی داراخلافہ تسلیم کرنے کے فیصلے پر اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہوں کے مؤقف پر بحث کی گئی۔

ناصر ابوشریف نے کہا کہ غاصب صہیونی حکمران ہر وقت اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کی فکر کرتے ہیں اور ان کا ہمیشہ یہی خیال ہے کہ اسرائیل کا تختہ پلٹانے کے بعد کونسی صورتحال پیدا ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ صہیونی وزیراعظم نے کل اپنے ایک بیان میں گیا کہ گیم چینگ نہیں ہوئی ہے، چنانچہ ہماری نظر میں حالات تبدیل ہوگئے اور خود نیتن یاہو اور صہیونیوں نے ہی اس تبدیلی میں ہاتھ ڈالا ہے۔

فلسطینی رہنما نے کہا کہ صہیونی طیارے کو مار گرائے جانے میں ایک واضح پیغام ہے اور اس واقعے سے شام میں ایک نئی تاریخ رقم ہوئی ہے۔

القدس کے حوالے سے ٹرمپ کے فیصلے پر بعض عربی ممالک کے مشکوک رویے کا ذکر کرتے ہوئے ناصر ابوشریف نے کہا کہ سعودی عرب، امارات اور تقریبا مصر کی خواہش ہے کہ ٹرمپ کا فیصلہ نافذ ہوجائے، بعض ممالک بشمول ترکی اور ملائیشیا نے اس فیصلے کی معمولی حد تک مخالف کی بلکہ ایران وہ وحد ملک ہے جس نے بھرپور مخالف کا اعلان کیا۔

انہوں نے مزید کہاکہ ڈونلڈ ٹرمپ کے عزائم واضح ہیں، وہ مسئلہ القدس کو نظرانداز کرتے ہوئے اس موضوع کو مذاکرات سے نکالنا چاہتاہے، فلسطینی پناہ گزینوں کی عدم واپسی، فلسطین کے لئے امداد کو بند کرنا اور عربی ممالک پر دباو ڈالنا این عزائم میں شامل ہیں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬