رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، محمد جواد ظریف نے کہا کہ ہم نے یورپی فریقین کے ساتھ ایران کے مفادات کے تحفظ کے لئے ایک خاص ضمانت کے معاہدے پر دستخط کردیے ہیں جو جلد سے اس کا نفاذ کا آغاز ہوجائے گا.
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی نے ایران جوہری معاہدے سے امریکہ کے نکل جانے پر اپنے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے فیصلہ کیا کہ ایران کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو فروغ دیا جائے اور پابندیوں کا خاتمہ ہو۔
فیڈریکا موگرینی نے کہا کہ ایران اور یورپ کے درمیان اقتصادی تعلقات، تیل کی برآمدات، بینکاری، نقل و حمل، برآمد کرنے والوں کوکریڈٹ فراہم کرنا اور شفاف تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کا جائزہ لیا گیا.
برطانوی وزیر خارجہ بوریس جانسن نے اس سے پہلے برسلز میں صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ ایران جوہری معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے باوجود یہ معاہدہ اہم ہے لہذا ہم اور دو یورپی ممالک اس معاہدے میں ایران کے شامل رہنے کے لئے بھرپور کوشش کریں گے.
ایرانی وزیر خارجہ نے امریکہ کی جانب سے ایرانی مرکزی بینک کے سربراہ ولی اللہ سیف پر پابندی لگانے پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کا یہ اقدام ان کی دوسری کارروائیوں کی طرح غیر قانونی ہے.
انہوں نے منعقد ہونی والی نشست پر کہا کہ اس نشست میں عالمی ایٹمی توانائی ادارے کی جانب سے ایران کی اپنے وعدوں کی پاسداری کی تصدیق اور اس معاہدے میں ہمارے ملک کے قومی مفادات کے تحفظ کے لئے ضمانت فراہم کرنے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا گیا.
محمد جواد ظریف نے برسلز میں اپنے بیلجیم کے ہم منصب دیدیہ رینڈزرکے ساتھ ایک نشست میں جوہری معاہدے میں ایران کے ملکی مفادات کے تحفظ پر زور دیا.
دوسری جانب ایران کے وزیر خارجہ نے اٹلی ، آسٹریا، بلغاریہ اور اسپین کے وزرائے خارجہ سے ٹیلیفون پر گفتگو اور تبادلہ خیال کیا۔
ایران کا کہنا ہے کہ اگر مشترکہ ایٹمی معاہدے میں شریک باقی پانچ ممالک ایٹمی معاہدے پر عمل کرنے کی ضمانت دیں تو ایران اس صورت میں مشترکہ ایٹمی معاہدے پر قائم رہےگا ورنہ ایران بھی اس معاہدے سے نکل جائے گا۔
دوسری جانب انہوں نے مشترکہ ایٹمی معاہدے کی بقا اور باہمی تعلقات کے سلسلے میں اٹلی ، آسٹریا، بلغاریہ اور اسپین کے وزراء خارجہ سے ٹیلیفون پر گفتگو اور تبادلہ خیال کیا۔
اطلاعات کے مطابق ایرانی وزير خارجہ نے امریکہ کی طرف سے مشترکہ ایٹمی معاہدے کے خارج ہونے کے بعد چین، روس کے وزراء خارجہ اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ موگرینی کے ساتھ مشترکہ ایٹمی معاہدے پر باقی رہنے کے سلسلے میں گفتگو اور تبادلہ خیال کیا ۔
ایران کا کہنا ہے کہ اگر مشترکہ ایٹمی معاہدے میں شریک باقی پانچ ممالک مشترکہ ایٹمی معاہدے پر عمل کرنے کی ضمانت دیں تو ایران اس صورت ميں مشترکہ ایٹمی معاہدے پر قائم رہےگا ورنہ ایران بھی اس معاہدے سے خارج ہوجائے گا۔
ذرائع کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ برسلز میں جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے وزراء خارجہ سے بھی ملاقات اور گفتگو کریں گے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰