رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اس موقع پر انہوں نے جوہری معاہدے کے مشترکہ کمیشن کی اس نشست کے نتائج کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین روس اور یورپی یونین کے نمائندوں نے اس معاہدے کے تحفظ کے لئے اپنے ٹھوس موقف کا اعادہ کرتے ہوئے جوہری معاہدے کے تحفظ اور ایران کے قومی مفادات پر تاکید کی اور اس حوالے سے مشترکہ موقف اپنایا۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ جوہری معاہدے میں شامل رکن ممالک کے نمائندوں نے کہا کہ ایران کے مطالبات کو پورا کرنا اور ایران کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو معمول پر لانا جوہری معاہدے کو جاری و ساری رکھنے کیلئے ضروری ہے۔
نائب ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ مذاکرات کو جاری رکھنے، تیل، بینکاری، سرمایہ کاری، تجارتی، انشورنس اور مالیاتی شعبوں میں ایران کے مطالبات پر تاکید کی۔
انہوں نے کہا کہ ان ممالک نے جوہری معاہدے اور ایران کے قومی مفادات کے تحفظ پر تاکید کی اور آئندہ ہفتوں کے دوران باہمی مذاکرات جاری رہیں گے۔
جامع ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس میں امریکہ کے سوا معاہدے کے تمام رکن ملکوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ کمیشن کے اجلاس میں جامع ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کا عزم ظاہر کیا گیا۔
اجلاس میں شریک روس کے نمائندے میخائل اولیانوف نے اجلاس کے اختتام پر صحافیوں کو بتایا کہ تمام ارکان ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے پر متفق ہیں اور اس کے لیے سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشترکہ کمیشن کے اجلاس میں ایران کے خلاف پابندیوں کے خاتمے اور ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کے نتائج کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔
عالمی اداروں میں روس کے نمائندے کا کہنا تھا کہ اجلاس میں ایٹمی معاہدے کو جاری رکھنے کے لیے یورپ کی جانب سے ایران کو فراہم کی جانے والی ضمانتوں کے معاملے کا گہرا جائزہ لیا گیا اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔
قابل ذکر ہے کہ جامع ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس میں پانچ ممالک برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین روس اور یورپی یونین کے نمائندوں نے شرکت کی۔ایران کے سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے مشترکہ کمیشن کے اجلاس میں ایران کی نمائندگی کی۔
مشترکہ کمیشن کے اجلاس میں آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا آمانو بھی شریک تھے اور انہوں نے ایک بار پھر ایران کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی پابندی کیے جانے کی تصدیق کی۔ /۹۸۸/ ن۹۴۰