رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یمن کے حمل ونقل کے نائب وزیر عبداللہ العنسی نے کہا ہے کہ صنعا ایئر پورٹ کی بندش کی وجہ سے روزانہ بیس سے تیس مریض اپنی جانوں ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یمنی عوام کی اکثریت کو صنعا ایئر پورٹ کی بندش کی وجہ سے لاتعداد مشکلات کا سامنا ہے۔صنعا ایئر پورٹ کے مینیجر خالد الشائف نے بھی عالمی برادری اور خاص طور سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صنعا ایئر پورٹ کو دوبار کھولنے کے لیے سعودی اتحاد پر دباؤ ڈالے۔
یمن کے نائب وزیر خارجہ نے بھی عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یمن بچوں کے قتل کی مذمت کرنے پر ہی اکتفا نہ کرے بلکہ یمنی بچوں کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے بھی ٹھوس اور عملی اقدامات انجام دے۔
قابل ذکر ہے کہ سعودی حکومت کے جنگی طیاروں نے جمعرات کے روز یمن کے صوبے صعدہ کے شہر ضحیان میں اسکول بس کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا تھا جس میں پچپن افراد شہید اور اسی کے قریب زخمی ہوئے تھے۔
یمن کے نائب وزیر خارجہ حسین العزی نے سعودی حکومت کا یہ جرم تمام عالمی اور انسانی اصولوں اور ضابطوں کے منافی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی جنگی طیاروں نے صرف یمنی بچوں کو نشانہ نہیں بنایا بلکہ پوری انسانیت پر حملہ کیا ہے۔
یمن کے نائب وزیر خارجہ نے بچوں کے قتل عام پر مغربی ملکوں کے موقف کو کمزور قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکہ اور برطانیہ کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے اس واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور یہ ممالک سعودی عرب کو مجرم سے منصف بنانے اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو بائی پاس کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دوسری جانب یمن کے مختلف حلقوں نے جن میں قانون دان، ارکان پارلیمنٹ اور معزز شخصیات شامل ہیں، ملک کے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے ہیں اور ضحیان میں اسکولی بچوں کی بس پر سعودی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
مظاہرین نعرے لگارہے تھے کہ امریکہ یمنی بچوں کا قاتل ہے جیسے نعرے لگا رہے تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ امریکہ کے فراہم کردہ بم اور میزائل برسا کر سعودی حکمراں ہمارے بچوں کو تعلیم کے حق سے بھی محروم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔/۹۸۹/ف۹۴۰/