رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رهبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے حال ہی میں اسلامی جمھوریہ ایران کی عدلیہ کے سربراہ آیت الله آملی لاریجانی اور دیگر منصب داروں سے ملاقات میں سوره مائده کی ۵۴ ویں آیت " أَذِلَّةٍ عَلَى الْمُؤْمِنينَ أَعِزَّةٍ عَلَى الْكافِرينَ " کے ضمن میں فرمایا: ہمیں بد طینت ، چالباز اور تہمت باز دشمن کے مقابل دوٹوک موقف اپنانا چاہئے اور اسی کے برخلاف عوام کے ساتھ تواضع ، محبت اور شفقت کے ساتھ پیش آنا چاہئے ۔
نیز یہ بھی کہا جاسکتا ہے انسان کی کوتاہ فکری اور اس کے ظرف کی کمی تکبر کا باعث بن سکتی ہے کیوں کہ متکبر کا ظرف چھوٹا ہوتا ہے ، متکبر جیسے ہی اپنے اندر کسی قسم کمال دیکھاتا ہے لو چھوٹا ہی کیوں نہ ہو تو یہ تصور کرتا ہے کہ کسی مرتبے یا مقام تک پہونچ گیا ہے ۔ (شرح چهل حديث، ص۸۹)
وہ چیزیں جو کمال نہیں ہیں یا مناسب کمال نہیں ہے ایسے انسان کے اندر حد سے زیادہ اثرڈالتے ہوئے اسے خود پسندی اور تکبر(عجب و کبر) پراکساتی ہیں ، ایسے انسان کے اندر جس قدر بھی حب نفس اور دنیا پرستی زیادہ ہوگی تکبر کا امکان زیادہ پایا جاتا ہے ۔ (شرح چهل حديث، ص۹۲-۹۳)
انسان کے اندر موجود ذلت و خواری کا احساس اسے تکبرکی جانب کھینچ کر لے جاتا ہے اور اسے ذلت و خواری کے تدارک کا احساس دلاتا ہے ، ان حالات میں متکبر انسان اپنی اس بیماری کا درمان کرنے کے بجائے اس کی پردہ پوشی اور پردہ ڈالنے کی کوشش کرتا ہے ۔
حضرت امام جعفر صادق ـ علیه السلام ـ سے دو روایت منقول ہے کہ حضرت نے فرمایا : «مَا مِنْ أَحَدٍ يَتِيهُ إِلَّا مِنْ ذِلَّةٍ يَجِدُهَا فِي نَفْسِهِ ؛ کوئی بھی تکبر نہیں کرتا [ خود کو گم نہیں کرتا ] مگر اس ذلت کے سبب جسے اپنے اندر محسوس کرتا ہے » (الكافي، ج۲، ص۳۱۲) «مَا مِنْ رَجُلٍ تَكَبَّرَ أَوْ تَجَبَّرَ إِلَّا لِذِلَّةٍ وَجَدَهَا فِي نَفْسِه ؛ کوئی بھی ایسا انسان نہیں ہے جو تکبر کرے مگر یہ کہ اپنے اندر ذلت خواری کا احساس کا کرے ۔»
حضرت امیرالمؤمنین ـ علیه السلام ـ نے فرمایا : «مَا تَكَبَّرَ إِلَّا وَضِيعٌ؛ تکبر نہیں کرتا مگر پست انسان» (غرر الحكم و درر الكلم، ص۶۸۴)، اور ایک دوسری روایت میں یوں آیا ہے کہ «لا يَتَكَبَّرُ إِلَّا وَضِيعٌ خَامِلٌ ؛ پست اور گمنام شخص کے سوا کوئی بھی تکبر نہیں کرتا ۔ » (غرر الحكم و درر الكلم، ص۷۸۵)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالے:
۱- كلينى، محمد بن يعقوب ، الكافي، دار الكتب الإسلامية، تهران، چهارم، ۱۴۰۷ق.
۲- ابن بابويه، محمد بن على (شیخ صدوق)، الأمالي، كتابچى، تهران، ششم، ۱۳۷۶ش.
۳- مازندرانى، محمد صالح بن احمد، شرح الكافي (الأصول و الروضة)، المكتبة الإسلامية، تهران، اول، ۱۳۸۲ق.
۴- مجلسى، محمد باقر، مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول، دار الكتب الإسلامية، تهران، دوم، ۱۴۰۴ق.
۵- موسوی خمينى، سید روح الله ، شرح چهل حديث ، مؤسسه تنظيم و نشر آثار امام خمينى، قم، بیست و چهارم، ۱۳۸۰ش.
۶- تميمى آمدى، عبد الواحد بن محمد، غرر الحكم و درر الكلم (مجموعة من كلمات و حكم الإمام علي ـ علیه السلام ـ )، دار الكتاب الإسلامي، قم، دوم، ۱۴۱۰ق. /۹۸۸/ ن۹۷۱