رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کے تحقیق کاروں نے پیش کردہ ابتدائی رپورٹ میں موقف اختیار کیا کہ ان کے پاس متعدد ایسے شواہد موجود ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ مذکورہ ممالک نے عالمی انسانی قوانین کی سنگین خلاف ورزی کی۔
اس حوالے سے رپورٹ میں کہا گیا کہ عالمی قوانین برائے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بعض عمل جنگی جرائم کے مترادف تھے جس میں قید، ریپ، تشدد اور شورش زدہ علاقوں میں بچوں کو بھرتی کرنا شامل ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے افسران کے مطابق گزشتہ 3 برس میں تقریباً 6 ہزار 660 شہری شہید اور 10 ہزار 500 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
رپورٹ میں اتحادی فوجیوں کے حملے سے متعلق طریقہ کار پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔
تفتیش کاروں نے بتایا کہ اتحادیوں نے جس جگہ کو نشانہ بنایا اس کے اطراف میں کوئی عسکری خطرہ بھی نہیں تھا۔
سعودی عرب نے امریکا اور اسرائیل کی حمایت سے اور اتحادی ملکوں کے ساتھ مل کر چھبیس مارچ دوہزار پندرہ سے یمن پر وحشیانہ جارحیتوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ۔ اس دوران سعودی حملوں میں دسیوں ہزار یمنی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں جبکہ دسیوں لاکھ یمنی باشندے اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں ۔
یمن کا محاصرہ جاری رہنے کی وجہ سے یمنی عوام کو شدید غذائی قلت اور طبی سہولتوں اور دواؤں کے فقدان کا سامنا ہے ۔
سعودی عرب نے غریب اسلامی ملک یمن کی بیشتر بنیادی تنصیبات اسپتال اور حتی مسجدوں کو بھی منہدم کردیا ہے۔/۹۸۸/ ن۹۴۰