رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی رپورٹ میں میانمار کے آرمی چیف سمیت دیگر اعلیٰ عسکری قیادت کو روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے سزا دینے کی سفارش کی گئی تھی۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں سلامتی کونسل پر زور دیا گیا تھا کہ میانمار کی اعلیٰ عسکری قیادت کے معاملے کو انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (آئی سی سی) کو بھیجا جائے۔
میانمار کے آرمی چیف سینئر جنرل من اونگ ہلینگ نے اقوام متحدہ کی رپورٹ پر پہلی مرتبہ ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کسی ملک، تنظیم یا گروپ کے پاس ‘کسی ملک کے اندر مداخلت کرنے اور خودمختاری پر فیصلہ کرنے کا حق’ نہیں۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے اپنی رپورٹ میں خوفناک تفصیلات بتائی تھیں جس کے مطابق روہنگیا مسلمانوں کے خلاف بربریت کا سلسلہ مبینہ طور پر فوج نے گزشتہ برس کلیئرنس آپریشن سے شروع کیا تھا جہاں 7 لاکھ سے زائد مسلمانوں کو بنگلہ دیش کی سرحد کی جانب ہجرت کرنا پڑا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ریاست رکھائن میں ہونے والے قتل، خواتین کا ریپ، تشدد اور دیگر سنگین جرائم میں فوجیوں نے متعصب گروہوں کی مدد کی۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں جرائم اور قتل و غارت کا حصہ ہونے پر نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی کے کردار پر بھی تنقید کی گئی تھی۔/۹۸۹/ف۹۴۰/