11 October 2018 - 18:28
News ID: 437371
فونت
صحافیوں کی عالمی نتظیم رپورٹر ود آوٹ بارڈرز نے حکومت مخالف سعودی صحافی اور تجزیہ نگار جمال خاشقجی کی گمشدگی کے حوالے سے آزادانہ تحقیقات کرائے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
جمال خاشقجی

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پیرس میں ایم ایس ایف کے ہیڈ کوارٹر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ تنظیم حکومت مخالف سعودی صحافی جمال خاشقجی کی سرنوشت کا پتہ لگانے کی عرض سے غیر جانبدارانہ اور آزادانہ تحقیقات کرائے جانے کی خواہاں ہے۔

بیان میں ترکی اور سعودی عرب دونوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس بارے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون اور تحقیقات کے نتائج سے ساری دنیا کو آگاہ کریں۔

صحافیوں کی عالمی تنظیم کے جاری کردہ بیان میں میں آیا ہے کہ خاشقجی گمشدگی کیس سے سعودی عرب میں تنقید کرنے والے صحافیوں کی آواز خاموش کرنے کا روائتی طریقہ اپنی بدترین شکل میں سامنے آگیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس وقت سعودی عرب میں پچیس سے تیس کے قریب پیشہ ور اور فری لانس صحافی جیلوں میں بند ہیں۔

دوسری جانب درجنوں صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے بدھ کے روز واشنگٹن میں سعودی سفارت خانے کے سامنے مظاہرہ کرکے جمال خاشقجی کی صورتحال واضح کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں ایسے پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے جن پر جمال خاشقجی کہاں ہیں اور زندہ ہیں یا مردہ جیسے نعرے درج تھے۔

مظاہرین نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے ایسے پتلے بھی اٹھا رکھے تھے جن کے ہاتھوں سے خون ٹپک رہا تھا۔

دوسری جانب ذرائع ابلاغ سے نشر ہونے والے سی سی ٹی وی فوٹیج میں جمال خاشقجی کے امکانی قتل کے لیے آنے والی پندرہ رکنی سعودی ٹیم کے ارکان کے ہوائی جہاز سے اترنے سے لیکر استبول کے سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے تک کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔

حکومت مخالف سعودی صحافی جمال خاشقجی نو روز قبل دو اکتوبر کو ترکی کے شہر استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد لاپتہ ہوگئے تھے اور میڈیار ہاوسز نے دعوی کیا تھا کہ انہیں آل سعود  کے ایجنٹوں نے قتل کردیا ہے۔

میڈیا رپورٹوں میں ایسے پندرہ سعودی شہریوں کی تصاویر بھی دکھائی گئی ہیں جو خاشقجی کے سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے سے ایک گھنٹہ پہلے وہاں آئے تھے اور خاشقجی کے آنے کے تین گھنٹے بعد وہاں سے باہر نکلے۔

صحافیوں نے مذکورہ پندرہ افراد کی شناخت کے بارے میں کھوج لگایا تو پتہ چلا کہ ان میں سے بیشتر افراد سعودی حکومت اور خاص طور سے ولی عہد محمد بن سلمان کے قریبی سمجھے جاتے ہیں۔

ان میں ایک شخص کا نام محمد سعد الزھرانی بتایا جاتا ہے جو محمد بن سلمان کا ذاتی محافظ ہے میڈیا میں جاری ہونے والی تصاویر میں وہ محمد بن سلمان کے ساتھ ساتھ دکھائی دے رہا ہے۔/۹۸۹/ف۹۴۰/

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬