رسا نیوز ایجنسی _ سعودی رھبریت میں تشکیل پانے والے علاقائی ممالک کے اتحاد کا یمن پر سن ۲۰۱۵ میں حملے نے ملت ایران کو کافی تکلیف پہونچائی ۔
ہوائی حملہ کے ذریعہ مرد و زن ، بوڑھوں اور بچوں کے سروں پر ان کے گھروں کو منھدم کرنا، غیر فوجی مراکز جیسے بازاروں ، شادی بیاہ کی تقریب ، تشییع جنازہ ، میڈیکل سہولیات کے مراکز کو نابود کرنا ، ان پچھلے برسوں میں سعودیہ عربیہ اور اس کے اتحادیوں کا گھناونا کارنامہ ہے ، انسانی حقوق کے حامیوں اور آزادی خواہوں نیز عالمی آرگنائزیشنز کی زبانیں سعودیہ ڈالر کی وجہ سے بند ہیں کہ جسے انہیں اسکولی بچوں کی بس پر ہونے والے میزائل حملے بھی نہیں دیکھے ۔
اقوام متحدہ کے ماہرین کی 41 صفحات پر مشتمل رپورٹ کے تحت امارات، سعودیہ اور ان کے غلاموں نے کھلم کھلا یمن میں انسانی حقوق پائمال کئے ہیں ، لوگوں کو زندگی سے محروم کرنا ، جبری گرفتاری ، ہتک حرمت ، عصمت دری، شکنجہ ، بد رفتاری ، آزادی بیان پر شدید پابندی ، اقتصادی ، سماجی اور ثقافتی مسائل کا نقض کرنا شامل ہے ۔
یمن کا زمین اور دریا سے محاصرہ یمنی عوام خصوصا بچوں کے لئے سنگین اور تباہ کن خطرات ہیں ، آل سعود کی منافقت اس وقت زیادہ واضح ہوجاتی ہے جب خود کو حرمین شریفین کا خادم کہتے ہیں ، ہر سال مسلمانوں کے درمیان کثیر تعداد میں قران کریم تقسیم کرتے ہیں مگر عالمی تنظمیوں کو اجازت نہیں دیتے کہ یمن کی بھوکی اور ستم دیدہ عوام کو کھانے پینے اشیاء حتی دوائیں پہونچا سکیں ، یہ عمل یمن کے مسلمان عوام کے حق میں ان کے کینہ اور قساوت قلب کی گہرائیوں کی نشانی ہے ، یمنی عوام تک کھانے پینے کی اشیاء اور دوا کو پہونچنے سے روکنا اس ملک میں قحطی اور بیماریوں کے پھیلنے کا باعث ہے ۔
امریکا نے 3 سال اور 7 ماه تک آل سعود کی سیاسی اور اسلحہ کی حمایت کے بعد ، جمال خاشقچی اور دیگر مسائل کی بنیاد پر سعودیہ کو ایک ماہ کے اندر یمن کے خلاف جنگ ختم کرنے کا الٹیمیٹم دے دیا ہے مگر یمنی ذمہ داروں کے بقول اس ملک کے مسائل فقط و فقط یمنی – یمنی سیاسی مذاکرہ کے ذریعہ ہی قابل حل ہیں ۔/۹۸۸/ ن ۹۷۳