رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فلسطین انفارمیشن سینٹر کی رپورٹ کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی شہری بدھ کی رات غزہ میں اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے رہنما ڈاکٹر اسماعیل ہنیہ کے گھر کے سامنے جمع ہوئے اور انہوں نے حالیہ جنگ میں فتح نیز صیہونی حکومت کے وزیر جنگ کے استعفے کا جشن منایا۔
جشن میں شریک فلسطینی شہری اسلامی مزاحمتی کے تحریک کے ساتھ یکجہتی اور انتفاضہ قدس جاری رکھنے کا عزم کا ظاہر کر رہے تھے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے حماس کے رہنما ڈاکٹر اسماعیل ہنیہ نے کہا کہ فلسطین کے عوام اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مزاحمت ہی قدس شریف اور سرزمین فلسطین کی آزادی کا واحد ذریعہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک مزاحمت نے ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں غاصب صیہونی حکومت کے مقابلے میں فوجی لحاظ سے کامیابی حاصل کی اور اسرائیل کے انٹیلی جینس آپریشن کو بری طرح ناکام بنا دیا۔
حماس کے رہنما نے یہ بات زور دے کر کہی کہ تحریک مزاحمت تیزی کے ساتھ زور پکڑ رہی ہے اور فلسطینی عوام میں مزاحمتی قوتوں کی حمایت میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مزاحمتی قوتیں اسرائیل کو اس کی جارحیت کے حساب سے جواب دینے کی پوزیشن میں آگئی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ صیہونی حکومت کے وزیر جنگ اویگدر لیبرمین نے اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب سے حماس کے سامنے تسلیم ہو جانے اور جنگ بندی قبول کرنے لینے کے بعد اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔
اویگدر لیبرمین کے بعد پچھلے نو برس سے اسرائیلی وزیر امیگریشن رہنے والی صوفہ لینڈور نے بھی اپنے عہدے سے استعفی کا اعلان کر دیا ہے۔
غزہ اور اسرائیل کے درمیان تازہ کشیدگی اس وقت شروع ہوئی تھی جب اتوار کی شام اسرائیلی فوج کے خصوصی آپریشن گروپ نے خفیہ طریقے سے غزہ کے علاقے خان یونس میں داخل ہونے کے بعد، حماس کی فوجی شاخ عزالدین قسام بریگیڈ کے کمانڈر نور محمد البرکہ اور ان کے چھے دیگر ساتھیوں کو شہید کر دیا۔
اس کارووائی میں اسرائیلی فوج کے انیٹلی جینس ونگ کا ایک اعلی کمانڈر بھی ہلاک ہو گیا تھا۔ حالیہ کشیدگی کے بعد تحریک مزاحمت کے جوانوں نے اپنی میزائل طاقت کا بھرپور مظاہرہ کیا اور منگل کے روز غزہ سے اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں پر ساڑھے چار سو سے زائد میزائل اور راکٹ فائر کیے جس نے صیہونیوں میں شدید خوف و ہراس پھیلانے کے علاوہ اسرائیل کے ناقابل تسخیر کہلائے جانے والے دفاعی نظام آئرن ڈوم کا بھرم ایک بار پھر توڑ کر رکھ دیا۔/۹۸۹/ف۹۴۰/