رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یمن کی اعلی انقلابی کونسل کے سربراہ محمد علی الحوثی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یمن نے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مارٹین گریفتس کی درخواست پر اپنے میزائل اور ڈرون حملے روک دیئے ہیں تاکہ یمن میں صلح مذاکرات کے لئے مواقع فراہم ہو سکیں-
ان کا کہنا تھا کہ یمن کے میزائلی اور ڈرون حملے یمن کی شہری تنصیبات پر سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے وحشیانہ حملوں کے جواب میں صرف دفاعی نوعیت کے تھے-
انہوں نے کہا کہ اگر سعودی اتحاد صلح چاہتا ہے تو یمن سبھی محاذوں پر جنگ بند کرنے کے لئے تیار ہے- ان کا کہنا تھا کہ موجودہ دور میں یمن کو تاریخ کے انتہائی بدترین انسانی بحران کا سامنا ہے جو سعودی اتحاد کے وحشیانہ حملوں اور محاصرے کے نتیجے میں پیدا ہوا ہے-
یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ نے سعودی اتحاد کے ٹھکانوں پر میزائل اور ڈرون حملے بند کرنے کا اعلان ایک ایسے وقت کیا ہے جب یمن کے مختلف قبائل منجملہ ارحب، بنی حشیش، ہمدان، نہم، سنحان، بلادالروس اور بنی بہلول نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ وہ جارح سعودی افواج کے خلاف جنگ کرنے کے لئے پوری طرح تیار ہیں تاہم اگر سعودی فریق یمن میں قیام امن کے لئے مذاکرات کے لئے تیار ہو تو وہ مذاکرات میں شامل ہونے کے لئے بھی تیار ہیں-
اس درمیان یمن کے جنوب مشرقی صوبہ المہرہ کے باشندوں نے ایک بڑے مظاہرے میں شرکت کر کے یمنی شہریوں پر سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کی-
سعودی عرب نے امریکا، متحدہ عرب امارات اور کئی دیگر ملکوں کی حمایت سے مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن پر اپنی وحشیانہ جارحیتوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے جس کے نتیجے میں اب تک دسیوں ہزار یمنی شہری شہید اور زخمی ہو چکے ہیں جبکہ دسیوں لاکھ یمنی باشندے بے گھر ہوئے ہیں-
سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے وحشیانہ حملوں کے نتیجے میں یمن کی بیشتر شہری تنصیبات تباہ ہو چکی ہیں جبکہ محاصرے کی وجہ سے دسیوں لاکھ لوگوں کو ادویات اور اشیائے خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے اور لاکھوں کی تعداد میں معصوم یمنی بچے موت کے خطرات سے دوچار ہیں- /۹۸۸/ ن۹۴۰