05 January 2019 - 22:48
News ID: 439058
فونت
مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ قم المقدس کی جانب سے ہفتہ وار دروس کے سلسلے کا پانچواں درس اخلاق بروز جمعرات،۳ جنوری ۲۰۱۹ کو مسجد اہل بیت علیہم السلام میں منعقد ہوا۔
زیارت امین اللہ

رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق، مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ قم المقدس کی جانب سے ہفتہ وار دروس کے سلسلے کا پانچواں درس اخلاق بروز جمعرات،۳ جنوری ۲۰۱۹ کو   مسجد اہل بیت علیہم السلام میں منعقد ہوا۔ حوزہ علمیہ قم المقدس کے استاد اور مربی اخلاق سید احمد فقیہی نے درس کے ابتداء ہی میں طلاب کو سوالات کرنے کو کہا۔

پہلا سوال یہ تھا کہ علماء کو لوگوں کی توقع پر کیسے پورا اترنا چاہیے؟مربی اخلاق استاد فقیہی نے جواب میں فرمایا:"اس کیلئے چند مطالب ہیں،اول، لباس روحانیت ہے جو بہت سی چیزوں سے انسان کی حفاظت کرتا ہے۔اس لباس کی اہمیت کے بارے میں علامہ طباطبائی بہت تاکید فرماتے تھے۔لباس روحانی جلد پہننا چاہئیے۔اس لباس کی بہت سی برکات ہیں۔دوسرے یہ کہ اپنے ضعف کو برطرف کرے۔ایک یہ کہ لوگوں کو اس لباس کی وجہ سے ہماری شناخت ہوگی اور وہ مسائل شرعی پوچھیں گے۔"

دوسرا سوال یہ تھا کہ جب ہم لوگوں میں جا کر تبلیغ کرتے ہیں ،کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ جو چیزیں ہم میں نہ بھی ہوں مگر ہم ان کے سامنے ایسا دکھاوا کرتے ہیں کہ ہم بہت ہی پارسا ہیں تو کیا یہ صحیح ہے؟

استاد:"فرق ہے اس میں کہ انسان اپنی اچھی صفات کو ظاھر کرتا ہے اس کی دو جہت ہیں،مثلا آذان ہو رہی ہو تو ہم کہیں کہ اول وقت نماز پڑھیں۔ایک اس وجہ سے کہ چونکہ میں اچھا انسان ہوں یعنی اپنی طرف راغب کروں لوگوں کو یہ بری بات ہے۔ہاں اگر اذان ہو اور ہم کہیں کہ اول نماز پڑھنا چاہئیے یہ اچھی بات ہے۔بطور کلی ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہم لوگوں کو اپنی طرف دعوت دے رہے ہیں یا خدا کی طرف۔حتی ہمارا یہ درس اخلاق یا منبر یہ خدا کیلئے ہونا چاہیے۔نہ کسی اور کیلئے۔"

اسی ضمن میں ایک اور سوال ہوا کہ بعض تعریفیں جیسے کسی شخصیت کے بارے میں کی جاتی ہیں اس کی کیا حد ہے؟

‌استاد اخلاق کا کہنا تھا:"کہ بعض تعریفیں مذموم ہیں اور بعض ممدوح۔جیسا خطبہ حمام میں امام علی ع فرماتے ہیں۔"متقی ایسے ہوتے ہیں کہ اگر کوئی ان کی تعریف کرے،بلا فاصلہ کہتے ہیں،خدا تو تو مجھے جانتا ہے۔خدایا جو چیزیں مجھ میں نہیں ہیں اور یہ خیال کرتے ہیں کہ مجھ میں ہیں ان کو بخش دے۔ پھر فرماتے ہیں کہ"الھم جعلنی افضل مما یقولون"۔ایک مقام پر تعریف کرنا حرام ہے مثلا ایک فاسق ،بد جو اھل نہیں اس کی تعریف کرنا حرام ہے۔کبھی تعریف کرنا واجب ہو جاتا ہے۔مثلا امیر المومنین علی علیہ السلام کی تعریف واجب ہے۔مقام معظم رھبری کی آج اتنے دشمنوں کی موجودگی میں تعریف کرنا واجب ہے۔یہ تو آپ کو معلوم ہے کہ بدترین تعریف یہ ہے کہ آدم خود اپنی تعریف کرے۔مگر ایک مقام پر امیر المؤمنین خود اپنی تعریف کرتے ہیں یہ ضروری ہے کیونکہ حق کو مٹانا چاہتا ہے دشمن ۔کسی کی تعریف کے بارے میں دو نکتے یاد رکھیں۔ایک یہ کہ حقیقت پر مبنی ہو۔دوسرے یہ کہ ایسے تعریف نہ کرے کہ کوئی گروہ ایجاد کرنا مقصود ہو۔گروہ بندی صحیح نہیں۔

تفسیر المیزان بغیر کسی تعصب کے لکھی گئی ہے۔"

ایک سوال جو استاد سے پوچھا گیا یہ تھا کہ مقدماتی طالبعلم کیسے تزکیہ نفس کرے؟

مربی اخلاق استاد فقیہی نے فرمایا:"ان پانچ چیزوں پر کام کریں:1-توحید2-نماز3-قران4توسل۔5- انسان دنیا،مال،مقام،شھرت کی طرف رغبت نہ کرے۔یہ کلی باتیں ہیں اگرچہ ان کی جزئیات بھی ہیں۔"

ایک سوال یہ تھا کہ کبھی انسان کے ذھن میں یہ خیال آتا ہے کہ اس کے پاس سب کچھ ہے حتی بے دین ہے مگر سب کچھ ہے اس کے پاس۔۔اس کا علاج کیا ہے ؟

جواب:"سب سے پہلی چیز کہ انسان،توحید اور خدا پر اعتقاد کو راسخُ کرے،سب سے پہلی چیز شیطان سے دوری ہے ۔اس کے وسوسہ نے حضرت آدم کو روکنا چاہا خدا کی طرف بڑھنے سے۔پھر یہ کہ خدا بعض کو مھلت دیتا ہے۔"

سوال:گناہ کے بعد توبہ کرلوں گا مگر جانتا ہے کہ معصیت ہے ۔یہ کیا ہے؟

استاد:"اگر توبہ سے پہلے مھلت نہ ملی یا گناہ کرتے رہتے ہیں مگر توفیق توبہ نہیں ہوتی۔تیسرے یہ کہ آیا خدا پر لازم ہے کہ سب کی توبہ قبول کرے ۔فرعون نے بھی غرق ہوتے ہوئے توبہ کی تھی مگر کیا خدا نے اس کی توبہ قبول کی؟بعض توبہ کرتے ہیں خدا قبول بھی کرتا ہے مگر کیا دھلا ہوا اور نیا کپڑا ایک جیسا ہوتا ہے۔یہ شیطانی وسوسے ہیں۔"
ایک مستبصر جنہوں نے چار سال پہلے مذہب حقہ یعنی تشیع کو اختیار کیا تھا استاد سے نصیحت کرنے کو کہا!

استاد نے فرمایا کہ بہترین چیز امیر المؤمنین علی علیہ السلام سے توسل ہے۔اور بہترین توسلات زیارت امین اللہ ہے۔امام سے توسل ضروری ہے۔ "یا علی کل ھم و غم سینجلی بولایتک یا علی".
آخری سوال اخلاق اجتماعی سے مربوط تھا۔

جس کا جواب یہ دیا گیا کہ طالب علم لوگوں کے ساتھ نرم رویہ رکھے،اھل بخشش ہو۔پیغمبر کی سیرت دیکھ لیں۔۔کوڑا پھینکنے والوں سے کیسا سلوک کرتے تھے۔لوگوں کے مالی امور میں مداخلت نہ کرے۔

آخر میں استاد اور مربی اخلاق آقا فقیہی نے تاکید کی کہ امور تبلیغ میں حزب گرائی اور گروہ بندی سے پرھیز کرنا چاہئیے۔ /۹۸۸/ ن۹۲۱

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬