رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سعودی عرب نے 26 مارچ کو متحدہ عرب امارات، بحرین، مصر، سوڈان، امریکا، اسرائیل اور برطانیہ کی حمایت سے یمن کے خلاف وسیع پیمانے پر جنگ کا آغاز کر دیا تھا۔
جنگ اور محاصرے کی وجہ سے قحط سے گزشتہ چار برسوں کے دوران یمن میں پانچ سال سے کم عمر کے 1 لاکھ 25 ہزار سے زاید بچوں کی موت ہو چکی ہے۔ اقوام متحدہ نے بحران یمن کو تاریخ انسانیت کا سب سے خطرناک المیہ قرار دیا ہے۔
براہ راست سعودی اتحاد کی بمباری کی وجہ سے اب تک 50 ہزار سے زاید یمنی عام شہری جاں بحق ہو چکے ہیں اور ملک کا بنیادی ڈھانچہ پوری طرح سے تباہ ہو چکا ہے۔
یمن میں جنگ کے خلاف عظیم الشان مظاہرے دوشنبہ سے ہی شروع ہو گئے تھے جو منگل کو اپنے عروج پر پہنچ گئے۔
دار الحکومت صنعا میں مظاہرین سے خطاب میں یمن کے مفتی اعظم اور دیگر رہنماؤں نے عالم اسلام سے سعودی اتحاد کے جنگی جرائم اور غیر انسانی مظالم پر خاموشی توڑنے کا مطالبہ کیا ۔
یمن کی اعلی انقلابی کونسل کے سربراہ محمد علی الحوثی نے مظاہرین سے خطاب میں کہا کہ یمنی عوام مظالم کے آگے سر تسلیم خم نہیں کریں گے اور آخر تک مزاحمت کرتے رہیں گے اور آخر میں ہم دشمن کو شکست دے دیں گے ۔
انہوں نے سعودی اتحاد کو پیشرفتہ ہتھیار اور لیزر گائیڈد بم دینے پر امریکا، برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک کی شدید مذمت کی جن کا استعمال یمنی عوام کے قتل عام کے لئے کیا جا رہا ہے۔
یمن میں اس وقت تحریک انصار اللہ یا تحریک الحوثی ملک کا اقتدار اور جنگ کی کمان سنبھال رہی ہے۔
ایسی ایل ای ڈی کی تازہ رپورٹ کے مطابق، سعودی فوجی اتحاد کے حملوں کی وجہ سے اب تک 56000 سے زاید یمنی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، دو کروڑ 22 لاکھ یمنی شہری بھکمری کا شکار ہیں جن میں 54 لاکھ موت کے دھانے پر پہنچ چکے ہیں ۔ /۹۸۸/ ن