رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سعودی شاھی خاندان نے الشیخ باقر النمر کی تحریک اصلاح کے مزید 37 افراد کو سزائے موت کا حکم صادر کرتے ہوئے 37 افردا کے سر قلم کر دیئے۔
اس رپورٹ کے مطابق، تمام افراد سعودی افواج نے شیعہ نشین علاقے القطیف سے گرفتار کئے تھے۔ سزائے موت پانے والے جن 37 بیگناہوں کو آج سزائے موت دی گئی، ان میں سے ایک قطیف کے معروف شیعہ عالم دین شیخ محمد العطیہ عبدالغنی بھی تھے۔ آج علی الصبح ریاض میں سعودی حکومت نے ان تمام افراد کے سرقلم کرکے ظلم و بر بریت کی نئی تاریخ رقم کی گئی۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے سعودی رجیم کو سعودی اہل تشیع آبادی کیخلاف تعصب پہ مبنی ظلم و تشدد اور بے گناہوں کو سزائے موت جیسے سفاکانہ اقدامات سامنا ہے۔
خبر ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں 2 جنوری 2016ء کے بعد پہلی مرتبہ ایک ہی دن اتنے بڑے پیمانے پر سزائے موت پر عمل درآمد کردیا گیا ہے اور اس وقت 47 افراد کے سر قلم کردیے گئے تھے۔ سزا پانے والے ایک قیدی خالد بن عبدالکریم التوارجی کی لاش کو کئی گھنٹوں تک درخت پر لٹکا گیا تاہم یہ سزا کس شہر میں دی گئی اس حوالے سے وضاحت نہیں کی گئی۔
سزا پانے والے شہریوں کو تعلق ریاض، مکہ، مدینہ اور عسیر سمیت دیگر شہروں سے تھا اور سزائیں بھی مخلف علاقوں میں دی گئیں۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق تازہ سزا کے بعد سعودی عرب میں رواں برس سزائے موت پانے والے افراد کی تعداد 95 ہوگئی ہے جبکہ گزشتہ برس 125 افراد کے سر قلم کر دیے گئے تھے جن میں سے زیادہ تر منشیات کے اسمگلرز تھے۔
یاد رہے کہ رواں ماہ سعودی عرب میں منشیات کی اسمگلنگ کے جرم میں پاکستانی میاں بیوی کے سر قلم کر دیے گئے تھے قبل ازیں ایک پاکستانی سیکیورٹی گارڈ کے قتل کے جرم میں یمن سے تعلق رکھنے والے 4 افراد کا سرقلم کردیا گیا تھا۔ /۹۸۸/ ن