رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکہ کی طرف سے آج کل ایران کے خلاف دشمنی اپنے عروج پر ہے۔ ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی سے لے کر آج تک امریکہ نے کسی بھی موقع پر ایران سے دشمنی کو ترک نہیں کیا لیکن ہر دور میں امریکہ دشمنی کی وجوہات یا بہانے مختلف رہے ہیں۔
انقلاب اسلامی کی چالیس سالہ تاریخ گواہ ہے کہ امریکہ نے اس انقلاب اور اسلامی نظام کو ختم کرنے کے لیے ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کیے۔
امریکہ کی وجہ سے ایران پر پابندیان عائد کی گئیں۔ آٹھ سال تک صدام کے ذریعے جنگ مسلط کی گئی، عالمی سیاست میں ایران کو تنہا کرنے کےلیے ایرانو فوبیا اور اسلامو فوبیا کا ماحول تخلیق کیا گیا۔ ایران کے اسلامی نظام کے خلاف طالبان کی صورت میں جعلی اسلامی نظام متعارف کرایا گیا۔ ایران کے اسلامی انقلاب کے بنیادی سلوگن آزادی، خودمختاری اور اسلامی جمہوریہ کو ناکام بنانے کے لیے ایران کے اندر بغاوتیں انجام دینے کی کوشش کی گئیں۔ امریکہ نے اپنی پارلیمنٹ میں ایران حکومت کو کمزور کرنے کے لیے باقاعدہ بجٹ مخصوص کیے۔ طبس جیسے فوجی آپریشن کے ذریعے ایرانی قائدین کو اغوا کرنے کا منصوبہ بنایا گیا۔
ایم کے او جیسی کمیونسٹ مزاج تنظیموں کے ساتھ مل کر انقلاب کی صف اول کی قیادت کو شہید کیا گیا اور بات اس سے بھی آگئے چلی گئی جب خلیج فارس میں ایران کے مسافر طیارے کو میزائلوں کا نشانہ بنایا گیا اور اس فاش غلطی پر معذرت کی بجائے اس بحری جہاز سے جہاں سے میزائل داغا گیا تھا اس کے کپتان کو انعام و اکرام سے نوازا گیا۔
ایران کے خلاف امریکہ کے جرائم کی طویل داستان ہے لیکن امریکہ نے ایران کے خلاف دشمنی کی اصل وجہ کو کبھی آشکار نہیں کیا۔ وہ ہردور میں ایک نئے زاویے سے ایران پر حملہ آور رہا۔
آج امریکہ کے پاس ایران کے خلاف تین بڑے ہتھیار ہیں جن کو بنیاد بنا کر ایران کے خلاف اپنی دشمنی کو اظہار کر رہا ہے اس میں سے سب سے پہلا ہتھیار یا بہانہ ایران کا پرامن ایٹمی پروگرام ہے۔
امریکہ کئی عشروں سے ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کو دنیا کے سامنے متنازعہ بنا کر پیش کر رہا ہے، پانچ جمع ایک ممالک کے ذریعے امریکہ کے اس بہانے کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی لیکن امریکہ اپنی ہٹ دھرمی پر قائم اور میں نہ مانوں کی رٹ لگائے ہوئے ہے۔
دوسرا بہانہ ایران کا دفاعی میزائلی نظام ہے جو امریکہ کے لیے ناقابل برداشت ہے اس بہانے میں اس وقت مزید پختگی آ گئی جب ایران نے حال ہی مین امریکہ کے ایک جدید ترین ڈرون کو مار گرایا۔ دشمنی کی تیسری بڑی وجہ خطے میں ایران کا بڑھتا ہوا اثرو رسوخ ہے جو امریکہ کو ایک آنکھ نہیں بھاتا۔
یہ سب بہانے ہیں امریکی دشمنی کی اصل وجہ اسلامی انقلاب کا وہ قرآنی و اسلامی نظریہ ہے جس سے امریکی و صہیونی پالیسی ساز انقلاب کی کامیابی کے فورا بعد خوفزدہ ہو گئے تھے امریکہ کو آج بھی ایران کی سافٹ پاور" نرم طاقت" سے خوف ہے جس کسی بھی وقت امریکی نظام اور سرمایہ دارنہ نظام کو ملیا میٹ کر سکتی ہے۔ /۹۸۸/ ن