رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ھندوستانی حکومت نے کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت کئی رہنماؤں کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ کشمیر کے سابق وزیر اعلی اور لوک سبھا کے رکن فاروق عبداللہ لاپتہ ہوگئے ہیں۔
ھندوستانی وزیر داخلہ امیت شاہ نے کشمیر کو ھندوستانی یونین کا حصہ قرار دینے کا بل راجیہ سبھا سے منظوری کے بعد آج لوک سبھا میں پیش کیا لیکن حیران کن طور پر اس اجلاس میں کشمیر سے تعلق رکھنے والے بزرگ سیاست دان، سابق وزیراعلیٰ اور موجودہ رکن لوک سبھا فاروق عبداللہ اسمبلی میں موجود نہیں تھے۔
مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنر جی نے لوک سبھا اجلاس کے دوران اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس اہم موقع پر کشمیر کی سیاسی نمائندگی کرنے والے بزرگ رہنما اور سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کی اسمبلی سے غیر حاضری تشویشناک ہے جب کہ وہ کسی بھی رکن سے رابطے میں بھی نہیں ہیں۔
اسپیکر لوک سبھا نے جواب میں کہا کہ انہیں فاروق عبداللہ کی چھٹی کی درخواست نہیں ملی ہے اور نہ ہی ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات ہے۔ اسپیکر نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو فاروق عبداللہ کا پتہ لگانے کا حکم بھی دیا۔
واضح رہے کہ فاروق عبداللہ کے صاحبزادے اور کشمیر میں اپوزیشن لیڈر عمر عبداللہ کو ھندوستانی فوج نے حفاظتی نظر بندی کے بعد باضابطہ طور پر حراست میں لے لیا تھا علاوہ ازیں سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی سمیت کئی رہنماؤں کو بھی نظر بند کیا گیا تاہم ان تمام مراحل میں فاروق عبداللہ منظر عام سے غائب ہیں۔
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی سابق وزیراعلی اور پپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی اور نیشنل کانفرنس کے صدر عمر عبداللہ نے کشمیر معاملہ پر حکومت کے اقدام پرسخت تنقید کی ہے۔
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کی سابق وزیراعلی محبوبہ مفتی نے ٹوئٹ کرکے کہا کہ آج ہندوستانی جمہوریت کا سب سے سیاہ دن ہے۔
کشمیرسے دفعہ 370 اور35 اے ہٹائے جانےکے بعد اتواررات سے اپنے اپنے گھروں میں نظربند صوبے کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی اورنیشنل کانفرنس کےلیڈرعمرعبداللہ کوحراست میں لےلیا گیا ہے۔ حراست میں لینےکے بعد انہیں سری نگرکے ہری نواس گیسٹ ہاوس میں رکھا گیا ہے۔ وہیں وادی میں 144 نافذ ہے۔
محبوبہ مفتی اور عمرعبداللہ دفعہ 370 اور35 اے کوہٹانےکولےکرمسلسل بیان بازی کررہے تھے۔
وادی میں پوری طرح سے موبائل، لینڈ لائن، براڈ برینڈ سمیت سبھی انٹرنیٹ خدمات ہفتہ کی رات سے ہی بند کردیگئی تھیں۔
دفعہ 370 ختم کرنےکے فیصلے کےبعد پورے ملک میں سیکورٹی خدشات میں اضافہ ہوگیا ہے۔
دوسری جانب سے کمشیر میں دوسرے دن بھی کرفیونافذہے۔ 5 اگست کی نصف شب سے کرفیوکا نفاذ کیاگیاتھا۔