رسا نویز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کشمیر میں مواصلاتی نظام کی معطلی کے باعث بھارت کے مختلف شہروں میں تعلیم یا روزگار کے سلسلے میں مقیم کشمیریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔
کشمیر کے ضلعی مجسٹریٹ دفاتر میں قائم ہیلپ لائن سے فون ملانے سے قبل ہدایت دی جاتی ہے کہ کسی کو کشمیر کے حالات سے متعلق ہرگز نہ بتائیں۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 4 اگست کی رات دیر گئے جب تمام مواصلاتی کمپنیوں نے سرکاری احکامات پر فون اور انٹرنیٹ سروسز منقطع کیں تو کچھ دنوں بعد مقامی انتظامیہ نے اضلاع کے ضلعی مجسٹریٹ دفاتر میں ہیلپ لائن نمبر قائم کئے تاکہ کشمیری والدین جن کے بچے بھارت کے مختلف شہروں میں تعلیم یا روزگار کے سلسلے میں مقیم ہیں کے ساتھ بات کر سکیں۔
ضلعی مجسٹریٹ دفاتر میں فون کرنے کیلئے آنیوالے کشمیری والدین کا کہنا ہے فون نمبر ملانے سے قبل انہیں ہدایت دی جاتی ہے کہ وہ ایک دوسرے کا حال پوچھ لیں لیکن فون پر کسی کو قطعی یہ نہ بتائیں کہ کشمیر میں حالات خراب ہیں۔
وسطی کشمیر کے ایک ضلعی مجسٹریٹ دفتر میں دہلی میں اپنے زیر تعلیم بیٹے کو فون کرنے کے بعد ایک ادھیڑ عمر کشمیری نے نام نہ ظاہر کرنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ اس شرط پر فون کرنے دیا گیا کہ میں اپنے بیٹے کیساتھ کشمیر کے حالات پر بات نہیں کروں گا، لہٰذا میں ان کی ہر شرط ماننے کیلئے تیار تھا۔
ایک سرکاری عہدیدار نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اگرچہ انہیں ہیلپ لائن نمبر کا انچارج بنایا گیا لیکن یہ واضح حکم ملا ہے کہ اس نمبر کا استعمال کشمیر کی موجودہ زمینی صورتحال کے متعلق معلومات کی ترسیل کیلئے نہیں ہونا چاہیے۔
بھارت کے جنوبی شہر حیدرآباد کی ایک یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی سکالر مدثر احمد نے فون پر بتایا کہ تین ہفتے گزرنے کو ہیں لیکن میری والدین یا دیگر اہلخانہ سے کوئی بات نہیں ہوئی، میں گاﺅں کا رہنے والا ہوں، میرے والد کو کہاں معلوم ہو کہ ضلع مجسٹریٹ کے دفتر میں ہیلپ لائن نمبر کام کر رہا ہے، جہاں سے وہ مجھے کال کریں، موجودہ زمانے میں مواصلاتی خدمات کی معطلی کو صرف ستم گری کا نام دیا جا سکتا ہے۔
میری یونیورسٹی میں ایک سو سے زائد کشمیری بچے زیر تعلیم ہیں اور سبھی اپنے گھر والوں سے بات نہ ہونے کی وجہ سے سخت پریشان ہیں، اب ہم صحیح سے پڑھائی پر بھی دھیان نہیں دے پاتے۔ بھارتی ذرائع کے مطابق مودی حکومت نے کشمیری عوام کو شہری حقوق اور آزادی سے بالکل محروم کردیا ہے۔