رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا سید راحت حسین الحسینی نے چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امام حسین علیہ السلام نے اپنی اور اپنے اہل و عیال کی قربانی دے کر مذہب اسلام کو رہتی دنیا تک زندہ و تابندہ رکھا اور عالم انسانیت کو یہ پیغام دیا کہ ظلم و جبر اور ناانصافی کے خلاف جان تو قربان کی جا سکتی ہے مگر جھکا نہیں جا سکتا۔
امام حسینؑ کے چہلم کے جلوس عزا سے قبل انجمن حسینیہ خزانہ روڈ اور جلوس کے اختتام پر امپھری میں مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے سید راحت حسین الحسینی نے کہا کہ نواسہ رسول نے ظلم و جبر کے خلاف آواز حق بلند کی اور اپنے جانثاروں کے ہمراہ جام شہادت نوش فرماتے ہوئے پوری دنیا کو پیغام دیا کہ اپنے حق کے لئے جان تو قربان کی جا سکتی ہے مگر ناانصافی اور ظلم و جبر قبول نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام نے اپنی مدد آپ کے تحت اس خطے کو آزاد کروایا ہے اور بغیر کسی شرط کے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا ہے مگر 72 سال گزرنے کے باوجود ابھی تک تمام حقوق فراہم نہیں کئے گئے ہیں، دوسری جانب کشمیر میں مظلوم کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ ٹوٹ رہے ہیں اور وہ بھی پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام محب وطن ہیں اور سرحدوں کے محافظ ہیں مگر یہاں پر عوام پر مختلف حیلے بہانوں سے ظلم کیا جا رہا ہے۔ عوامی زمینوں کو خالصہ سرکار دے کر مختلف سرکاری محکموں کو الاٹ کیا جا رہا ہے۔ نہتے عوام کے خلاف کیسز بنا کر جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھیج دیا جاتا ہے۔ میرٹ کو پامال کر کے حق داروں کے حق کو پامال کیا جا رہا ہے۔ پاک فوج ہماری شان ہے اور ہم پاک فوج سے محبت کرتے ہیں لیکن جو صورتحال اس وقت پیدا ہو رہی ہے اس سے مجھے ڈر لگتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بے جرم و خطا چودہ اسیروں کو عمر قید کی سزا سنا کر جیل بھیج دیا گیا، اس طرح ناانصافیوں کا سلسلہ جاری رہا تو صورتحال کچھ اور ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ علاقے میں ہونے والی ناانصافیوں کیخلاف فورس کمانڈر نوٹس لیں اور بیگناہ اسیروں کو رہا کرانے میں کردار ادا کریں، فورس کمانڈر ایک انسان دوست اور علاقے سے ہمدردی رکھنے والے شخص ہیں ۔
انہوں نے علاقے کے لوگوں کی خدمت کی ہے، ہمیں امید ہے کہ وہ ناانصافیوں پر نوٹس لیں گے اور مسائل کو حل کرینگے۔ /۹۸۸۔/ ن