رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے دارالحکومت تہران میں تہران یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے خلیج فارس ہال میں کشمیر اور ایران کے درمیان ثقافتی و ادبی اشتراک کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد ہوا۔
سیمینار میں تہران میں تعینات پاکستان کی سفیر محترمہ رفعت مسعود، معروف دانشور ڈاکٹر راشد نقوی اور شعبہ اردو کے سربراہ ڈاکٹر کیوسرمنی، تہران یونیورسٹی کے اساتذہ ڈاکٹر صافی، ڈاکٹر ساکت اور ڈاکٹر علی بیات نے خطاب کیا۔ کشمیر کے موضوع پر شعرا نے کلام پیش کیا۔
تہران میں تعینات پاکستانی سفیر محترمہ رفعت مسعود نے کشمیر کے مسئلے میں رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای اور ایرانی عوام کی حمایت کا شکریہ ادا کیا کرتے ہوئے کہا کہ آج وہ کشمیر جسے علامہ اقبال ایران صغیر اور جنت نظیر کہتے تھے، ہندوستانی حکومت کی پیدا کردہ سختیوں میں گرفتار ہے، ہندستان کی حکمران جماعت اہل کشمیر سے ان کا مذہب، ثقافت اور سرزمین نچھیننا چاہتی ہے۔
پاکستانی سفیر نے 35A اور 370 جیسی قانونی شقوں کے خاتمے کو اسی ہدف کی تکمیل کا ایک ذریعہ قرار دیا۔
معروف دانشور اور عالمی تجزیہ نگار ڈاکٹر راشد نقوی نے کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیریوں کو مسلمان ہونے کی سزا دی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا گذشتہ 75 دنوں سے کشمیریوں کو ایک پنجرے میں بند کر دیا گیا ہے اور انکے تمام انسانی حقوق چھین لیے گئے ہیں، لیکن انسانی حقوق کا دعویٰ کرنے والی حکومتیں اور ادارے مکمل خاموش ہیں۔
ڈاکٹر راشد نقوی نے اسلامی ممالک اور بالخصوص سعودی عرب پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ مسلمان جب تک متحد نہیں ہونگے اور امریکی سامراج سے آزاد نہیں ہونگے کشمیر اور فلسطین جیسے سانحات پیش ٓتے رہیں گے۔
شعبہ اردو کے سربراہ ڈاکٹر کیویبان نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور کشمیر اور ایران کے درمیان مشترکات پر روشنی ڈالی۔
سیمینار میں معروف محقق اور پاکستان میں خانہ فرہنگ اسلامی جمہوری ایران کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر صافی نے کشمیری زبان و ادب پر مقالہ پڑھا۔
معروف اقبال شناس ڈاکٹر ساکت نے فارسی شاعری میں کشمیر کے ذکر کو اپنے مقالے میں بیان کیا۔ ڈاکٹر علی ساکت نے اقبال کی شاعری اور کشمیر پر روشنی دالی۔
پروگرام میں معروف شاعر اختر ناز، حسن رضا نے کلام پیش کیا۔/ ۹۸۸/ن