رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تقریب مذاہب اسلامی کو نسل کے سربراہ آیتالله شیخ محمدعلی تسخیری نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بعض علما کا تعصب وحدت کی راہ میں رکاوٹ ہے ۔
انہوں نے کہا: الازهر کی بنیاد وحدت پر مبنی تھی اور فاطمیون کے دور میں اس مرکز کا قیام عمل میں لایا گیا اور اس وقت اس میں پانچ مسالک (شیعه، شافعی، حنفی، مالکی اور حنبلی) پڑھائے جاتے تھے۔
آیتالله تسخیری نے بیان کیا: سال 1940 تک وحدت کا پرچم الازھر کے ہاتھ میں تھا اور اس حوالے سے انکی سرگرمیاں اچھی جارہی تھیں اور اس وقت الازھر کے علما قم کے علما سے رابطے میں تھے اور «رسالة الاسلام» میگزین کے علاوہ امامی(شیعی) فقہ کی تدریس جاری تھی۔
انہوں نے تاکید کی : سن 1940 سے 1970 کے بعد الازھر کے جید علما کے بعد سے تقریب کی کاوشوں کو نقصان پہنچا اور انقلاب اسلامی ایران پھر ٹھونسی گیی جنگ کے بعد رھبر انقلاب نے دارالتقریب کا پرچم بلند کیا، البتہ دارالتقریب کی بجایے مجمع جھانی تقریب اسلامی کی بنیاد ڈالی گیی جسکا مقصد وحدت تھا، ہم نے کوشش کی کہ قاہرہ کے دارالتقریب کے سلسلے کو آگے بڑھائے تاہم کامیابی نہ مل سکی۔
آیتالله تسخیری نے فرمایا: اس حوالے سے کافی باتیں ہیں تاہم خلاصے کے طور پر کہا جاسکتا ہے کہ وحدت میں تعصب اہم ترین رکاوٹ ہے ، بعض علما کے تعصب جو دوسروں کو کافر دینے اور برا بھلا کہنے پر تلے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا: ایک اور رکاوٹ جہالت ہے بعض طبقوں کی جہالت جو دوسروں کے بارے میں کچھ نہیں جانتے ، ورنہ اگر ایکدوسرے کو سمجھتے اور مشترکات پر توجہ دی جاتی تو بہت کچھ ممکن تھا تاہم جہالت کی وجہ سے وحدت میں رکاوٹ باقی رہی۔
آیتالله تسخیری نے مزید فرمایا: ایک اور رکاوٹ ذاتی مفادات ہے جو بعض اسلامی ممالک پر حاکم نظام کی وجہ سے ہے ، عالم اسلامی کی وحدت انکے مفادات کی راہ میں رکاوٹ ہے ، عالمی استعماری طاقتوں کے اہداف اور عالم اسلام کی وحدت دو متضاد چیزیں ہیں۔ انکی کوشش ہے کہ مسلمانوں میں اتحاد پیدا نہ ہو اور یہ مسائل اہم رکاوٹوں میں شامل ہیں، جب تک مسلمانوں میں ہم آہنگی پیدا نہیں ہوتی استعماری اہداف کو ختم کرنا مشکل ہے۔/۹۸۸/ن