رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نظام مصطفیٰ پارٹی کے سربراہ حاجی محمد حنیف طیب نے بھارتی جیلوں میں قید ہزاروں کشمیری نوجوانوں، بوڑھوں، بچوں اور خواتین پر جاری ظلم و تشدد پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی جیل الہٰ آباد میں قید حریت رہنما غلام محمد بٹ کی ہندوستان پولیس اور ایجنسیوں کے تشدد سے ہلاکت انتہائی افسوس ناک اور ہندوستان حکومت کی ظلم و بربریت کی انتہا ہے ۔
انہوں ںے اپنے مذمتی بیان میں ہندوستانی جیلوں کو ٹارچر سیل قرار دیتے ہوئے انہیں مسلمانوں کیلئے ”گوانتاناموبے“ قرار دیا اور کہا: بھارتی جیلوں میں پندرہ ہزار سے زائد مسلمان بلا کسی جرم کے قید ہیں اور 1989ء سے اب تک ہزاروں کی تعداد میں کشمیری و بھارتی مسلمانوں کو بھارتی پولیس اور ایجنسیاں بلا کسی جرم کے ہلاک کر چکی ہیں، یہ عمل علی الاعلان بھارتی اور کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی کے مترادف ہے۔
حاجی حنیف طیب نے ہندوستان کی متنازع شہریت بل اور مسلمانوں کی بھارتی جیلوں میں ہلاکت اور 141 روز سے جاری کشمیر کے محاصرے کو ختم کرانے، دنیا بھر میں مسلمانوں پر جاری ظلم و ستم کو ختم کرانے اور ان کے قتل عام کو رکوانے کیلئے اسلامی ممالک کی نمائندہ تنظیم او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے بھارتی مظالم پر اقوام متحدہ اور عالمی حقوق کی انسانی تنظیموں اور پاکستانی حکومت سے موثر قدم اُٹھانے، اسلامی ممالک بالخصوص پاکستانی حکومت سے بھارتی تجارت پر پابندی عائد کرنے اور بھارت کا معاشی و سماجی بائیکاٹ کرنے پر زور دیا۔
حاجی حنیف طیب نے کہا کہ اگر صرف چند عرب ممالک ہی بھارت کا سماجی بائیکاٹ کر دیں، جس کی مثال مہاتیر محمد نے قائم کی، تو بھارت کی عقل ٹھکانے آجائے گی۔