رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق بغداد میں اتوار کی رات امریکی سفارتخانے پر ہونے والے راکٹ حملے کے بعد امریکی ہیلی کاپٹروں نے سفارتخانے کے عملے کو باہر نکالنا شروع کردیا۔
امریکی فوج کے ایک عہدیدار نے عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی سفارتخانے پر راکٹ حملے کی تصدیق تو کردی تاہم مہلوکین اور زخمیوں کی تعداد بتانے سے اجتناب کیا۔
بغداد کےگرین زون پر اتوار کی رات پانچ راکٹ داغے گئے جن میں سے ایک امریکی سفارتخانے پر لگا۔
بغداد کا گرین زون اورالتاجی اور البلد ایئربیس سمیت عراق میں امریکی فوجی اڈوں کو گذشتہ دنوں کئی بار راکٹ حملوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
درایں اثنا اکرم الکعبی نے خبردار کیا ہے کہ عراقی عوام اپنے ملک میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کے مخالف ہیں ۔ عراقی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر اکرم الکعبی نے تاکید کے ساتھ کہا کہ جمعے کو ملک میں امریکی فوجی موجودگی کے خلاف عراقی عوام کے ملین مارچ نے ثابت کردیا کہ ملت عراق امریکی پالیسیوں کی مخالف ہے۔
عراقی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ امریکہ اور اس کی پروپیگنڈہ مشینریوں نے عراقی عوام کے مظاہروں کو کمزور کرنے اور ناکام بنانے کی بہت کوشش کی تاہم عراقی عوام کو دنیا تک اپنی بات پہنچانے سے نہیں روک سکے۔
اکرم الکعبی نے مزید کہا کہ عراقی عوام کے ملین مارچ کے اختتامی اعلامیے میں امریکی فوجیوں کو باہر نکالنے کے روڈ میپ کا اعلان کیا گیا اور پارلیمنٹ اس بل پر پرامن طریقے سے عمل درآمد کے لئے حکومت کے ساتھ ہماہنگی پیدا کرنے کی کوشش کرے گی۔
امریکہ کی دہشتگرد فوج نے تین جنوری کو سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے قدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشدالشعبی کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المہندس کو ان کے آٹھ ساتھیوں سمیت بغداد ایئرپورٹ کے قریب ایک فضائی حملے میں شہید کردیا تھا۔
شہید جنرل قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس مغربی ایشیا کے علاقے میں داعش سمیت تکفیری دہشتگرد گروہوں کے خلاف جنگ میں کلیدی کردار ادا کر رہے تھے۔