رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے کونسل برائے وزرا خارجہ (سی ایف ایم) کی تیاری کے لیے جہاں سینیئر حکام کا اجلاس 9 فروری سے شروع ہو رہا ہے وہیں سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب، کشمیر کے معاملے پر فوری طور پر سی ایف ایم کا اجلاس بلانے کی پاکستان کی درخواست قبول کرنے سے گریزاں ہے۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں او آئی سی کے سی ایف ایم اجلاس طلب نہ کرنے پر تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے بھی ملائیشیا کے دورے کے دوران تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر کے مسئلے پر او آئی سی کی خاموشی پر مایوسی کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری کوئی آواز نہیں ہے اور ہم تقسیم ہو چکے ہیں، ہم کشمیر کے مسئلے پر او آئی سی میں ایک آواز بھی نہیں ہو سکتے۔
واضح رہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کے بعد دوسرے بڑے بین الحکومتی ادارے، مسلم ممالک کے 57 رکنی بلاک میں گزشتہ سال اگست کے مہینے میں بھارت کے کشمیر سے الحاق کے بعد سے وزرا خارجہ کا اجلاس طلب کرنے کے لیے کوششیں کر رہا ہے۔
تاہم اس کے بعد سے نیو یارک میں اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے اجلاس کی سائیڈ لائنز میں کشمیر پر رابطہ گروپ کا اجلاس منعقد کیا جا چکا ہے اور او آئی سی کے خودمختار مستقل انسانی حقوق کمیشن کی جانب سے بھارتی قابض کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر رپورٹ کے باوجود سی ایف ایم اجلاس کے لیے کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے حال ہی میں پریس کانفرنس کے دوران سی ایف ایم اجلاس کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا تھا کہ کشمیر کے مسئلے پر یہ امہ کی جانب سے ایک واضح پیغام کے لیے نہایت ضروری ہے۔